حدثنا صفوان بن عيسى ، قال: اخبرنا محمد بن عمارة ، عن محمد بن إبراهيم التيمي ، قال: حدثتني ام ولد لابن عبد الرحمن بن عوف , قالت: كنت امراة لي ذيل طويل، وكنت آتي المسجد، وكنت اسحبه، فسالت ام سلمة ، قلت: إني امراة ذيلي طويل، وإني آتي المسجد، وإني اسحبه على المكان القذر، ثم اسحبه على المكان الطيب، فقالت ام سلمة: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا مرت على المكان القذر، ثم مرت على المكان الطيب، فإن ذلك طهور" .حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَارَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ وَلَدٍ لِابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ , قَالَتْ: كُنْتُ امْرَأَةً لِي ذَيْلٌ طَوِيلٌ، وَكُنْتُ آتِي الْمَسْجِدَ، وَكُنْتُ أَسْحَبُهُ، فَسَأَلْتُ أُمَّ سَلَمَةَ ، قُلْتُ: إِنِّي امْرَأَةٌ ذَيْلِي طَوِيلٌ، وَإِنِّي آتِي الْمَسْجِدَ، وَإِنِّي أَسْحَبُهُ عَلَى الْمَكَانِ الْقَذِرِ، ثُمَّ أَسْحَبُهُ عَلَى الْمَكَانِ الطَّيِّبِ، فَقَالَتْ أُمَّ سَلَمَةَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا مَرَّتْ عَلَى الْمَكَانِ الْقَذِرِ، ثُمَّ مَرَّتْ عَلَى الْمَكَانِ الطَّيِّبِ، فَإِنَّ ذَلِكَ طَهُورٌ" .
ابراہیم بن عبد الرحمن کی ام ولدہ کہتی ہیں کہ میں اپنے کپڑوں کے دامن کو زمین پر گھسیٹ کر چلتی تھی، اس دوران میں ایسی جگہوں سے بھی گزرتی تھی جہاں گندگی پڑی ہوتی اور ایسی جگہوں سے بھی جو صاف ستھری ہوتیں ایک مرتبہ میں حضرت ام سلمہ کے یہاں گئی تو ان سے یہ مسئلہ پوچھا انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بعد والی جگہ اسے صاف کردیتی ہے۔ (کوئی حرج نہیں)
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لإبهام أم ولد إبراهيم بن عبدالرحمن بن عوف