حدثنا روح ، حدثنا ابن جريج ، قال: اخبرنا عطاء ، عن ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: جعلت شعائر من ذهب في رقبتها، فدخل النبي صلى الله عليه وسلم، فاعرض عنها، فقلت: الا تنظر إلى زينتها؟ فقال: " عن زينتك اعرض" , قال: زعموا , انه قال" ما ضر إحداكن لو جعلت خرصا من ورق، ثم جعلته بزعفران" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَطَاءٌ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: جَعَلَتْ شَعَائِرَ مِنْ ذَهَبٍ فِي رَقَبَتِهَا، فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَعْرَضَ عَنْهَا، فَقُلْتُ: أَلَا تَنْظُرُ إِلَى زِينَتِهَا؟ فَقَالَ: " عَنْ زِينَتِكِ أُعْرِضُ" , قَالَ: زَعَمُوا , أَنَّهُ قَالَ" مَا ضَرَّ إِحْدَاكُنَّ لَوْ جَعَلَتْ خُرْصًا مِنْ وَرِقٍ، ثُمَّ جَعَلَتْهُ بِزَعْفَرَانٍ" .
حضرت ام سلمہ کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ انہوں نے اپنے گلے میں سونے کا ہارلٹکالیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں گئے تو ان سے اعراض فرمایا: انہوں نے عرض کیا کہ آپ اس زیب وزینت کو نہیں دیکھ رہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہاری زینت ہی سے تو اعراض کر رہا ہوں پھر فرمایا تم اسے چاندی کے ساتھ کیوں نہیں ملاتیں، پھر اسے زعفران کے ساتھ خلط ملط کرلیا کرو جس سے وہ چاندی بھی سونے کی طرح ہوجائیگی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، عطاء بن أبى رباح لم يسمع من أم سلمة