حدثنا يزيد بن هارون ، وحدثني حجاج ، قال: اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن المقبري ، عن عبد الله بن رافع مولى ام سلمة، عن ام سلمة ، ان ام سليم، قال حجاج: امراة ابي طلحة، قالت: يا رسول الله، المراة ترى زوجها في المنام يقع عليها، اعليها غسل؟ قال: " نعم، إذا رات بللا" , فقالت ام سلمة: اوتفعل ذلك؟ فقال:" تربت يمينك، انى ياتي شبه الخئولة إلا من ذلك؟ اي النطفتين سبقت إلى الرحم، غلبت على الشبه" , وقال حجاج في حديثه: ترب جبينك.حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، وَحَدَّثَنِي حَجَّاجٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ، قَالَ حَجَّاجٌ: امْرَأَةَ أَبِي طَلْحَةَ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْمَرْأَةُ تَرَى زَوْجَهَا فِي الْمَنَامِ يَقَعُ عَلَيْهَا، أَعَلَيْهَا غُسْلٌ؟ قَالَ: " نَعَمْ، إِذَا رَأَتْ بَلَلًا" , فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: أَوَتَفْعَلُ ذَلِكَ؟ فَقَالَ:" تَرِبَتْ يَمِينُكِ، أَنَّى يَأْتِي شَبَهُ الْخُئُولَةِ إِلَّا مِنْ ذَلِكِ؟ أَيُّ النُّطْفَتَيْنِ سَبَقَتْ إِلَى الرَّحِمِ، غَلَبَتْ عَلَى الشَّبَهِ" , وَقَالَ حَجَّاجٌ فِي حَدِيثِهِ: تَرِبَ جَبِينُكِ.
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ام سلیم نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ اللہ تعالیٰ حق بات سے نہیں شرماتا یہ بتائے کہ اگر عورت کو احتلام ہوجائے تو کیا اس پر بھی غسل واجب ہوگا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں جب کہ وہ پانی دیکھے اس پر حضرت ام سلمہ ہنسنے لگیں اور کہنے لگیں کہ کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر بچہ اپنی ماں کے مشابہ کیوں ہوتا ہے؟ جو نطفہ رحم پر غالب آجاتا ہے مشابہت اسی کی غالب آجاتی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقد اختلف على ابن ابي ذئب