حدثنا عبد الرزاق ، قال: حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن عروة ، عن زينب ابنة ابي سلمة ، عن ام سلمة ، قالت: سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم لجبة خصم عند باب ام سلمة، قالت: فخرج إليهم، فقال: " إنكم تختصمون، وإنما انا بشر، ولعل بعضكم ان يكون اعلم بحجته من بعض، فاقضي له بما اسمع منه، فاظنه صادقا، فمن قضيت له بشيء من حق اخيه، فإنها قطعة من النار، فلياخذها، او ليدعها" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ زَيْنَبَ ابْنَةِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ: سَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَجَبَةَ خَصْمٍ عِنْدَ بَابِ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ، فَقَالَ: " إِنَّكُمْ تَخْتَصِمُونَ، وَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، وَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَنْ يَكُونَ أَعْلَمَ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ، فَأَقْضِيَ لَهُ بِمَا أَسْمَعُ مِنْهُ، فَأَظُنُّهُ صَادِقًا، فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ بِشَيْءٍ مِنْ حَقِّ أَخِيهِ، فَإِنَّهَا قِطْعَةٌ مِنَ النَّارِ، فَلْيَأْخُذْهَا، أَوْ لِيَدَعْهَا" .
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم لوگ میرے پاس اپنے مقدمات لے کر آتے ہو، ہوسکتا ہے کہ تم میں سے کوئی شخص دوسرے کی نسبت اپنی دلیل ایسی فصاحت و بلاغت کے ساتھ پیش کردے کہ میں اس کی دلیل کی روشنی میں اس کے حق میں فیصلہ کر دوں (اس لئے یاد رکھو) میں جس شخص کی بات تسلیم کر کے اس کے بھائی کے کسی حق کا اس کے لئے فیصلہ کرتا ہوں تو سمجھ لو کہ میں اس کے لئے آگ کا ٹکڑا کاٹ کر اسے دے رہا ہوں، اب اس کی مرضی ہے کہ لے لے یا چھوڑ دے۔