حدثنا عبد الله بن محمد , وسمعته انا من عبد الله بن محمد بن ابي شيبة , قال: حدثنا جرير بن عبد الحميد ، عن مغيرة ، عن ام موسى ، عن ام سلمة ، قالت: والذي احلف به , إن كان علي لاقرب الناس عهدا برسول الله صلى الله عليه وسلم , قالت: عدنا رسول الله صلى الله عليه وسلم غداة بعد غداة يقول:" جاء علي؟" مرارا، قالت: واظنه كان بعثه في حاجة , قالت: فجاء بعد , فظننت ان له إليه حاجة، فخرجنا من البيت، فقعدنا عند الباب، فكنت من ادناهم إلى الباب، فاكب عليه علي، فجعل يساره ويناجيه، ثم قبض رسول الله صلى الله عليه وسلم من يومه ذلك، فكان اقرب الناس به عهدا .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ , وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ , قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ ، عَنْ مُغِيرَةَ ، عَنْ أُمِّ مُوسَى ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ: وَالَّذِي أَحْلِفُ بِهِ , إِنْ كَانَ عَلِيٌّ لَأَقْرَبَ النَّاسِ عَهْدًا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَتْ: عُدْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةً بَعْدَ غَدَاةٍ يَقُولُ:" جَاءَ عَلِيٌّ؟" مِرَارًا، قَالَتْ: وَأَظُنُّهُ كَانَ بَعَثَهُ فِي حَاجَةٍ , قَالَتْ: فَجَاءَ بَعْدُ , فَظَنَنْتُ أَنَّ لَهُ إِلَيْهِ حَاجَةً، فَخَرَجْنَا مِنَ الْبَيْتِ، فَقَعَدْنَا عِنْدَ الْبَابِ، فَكُنْتُ مِنْ أَدْنَاهُمْ إِلَى الْبَابِ، فَأَكَبَّ عَلَيْهِ عَلِيٌّ، فَجَعَلَ يُسَارُّهُ وَيُنَاجِيهِ، ثُمَّ قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ يَوْمِهِ ذَلِكَ، فَكَانَ أَقْرَبَ النَّاسِ بِهِ عَهْدًا .
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جس ذات کی قسم کھائی جاسکتی ہے میں اس کی قسم کھا کر کہتی ہوں کہ دوسرے لوگوں کی نسبت حضرت علی کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری وقت میں زیادہ قرب رہا ہے، ہم لوگ روزانہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عیادت کے لئے حاضر ہوتے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم بارباریہی پوچھتے کہ علی آگئے؟ غالبا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کسی کام سے بھیج دیا تھا تھوڑی دیر بعد حضرت علی آگئے، میں سمجھ گئی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان سے خلوت میں کچھ بات کرنا چاہتے ہیں چنانچہ ہم لوگ گھر سے باہر آکر دروازے میں بیٹھ گئے اور ان میں سے دروازے کے سب سے زیادہ قریب میں ہی تھی، حضرت علی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھک گئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنی بائیں جانب بٹھالیا اور ان سے سرگوشی میں باتیں کرنے لگے اور اسی دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوگیا، اس اعتبار سے آخری لمحات میں حضرت علی کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا سب سے زیادہ قرب حاصل رہا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف تفرد به مغيرة عن أم موسي