حدثنا معاوية بن عمرو ، قال: حدثنا ابو إسحاق يعني الفزاري ، عن خالد الحذاء ، عن ابي قلابة ، عن قبيصة بن ذؤيب ، عن ام سلمة ، قالت: دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم على ابي سلمة وقد شق بصره، فاغمضه، ثم قال: " إن الروح إذا قبض تبعه البصر" , فضج ناس من اهله، فقال:" لا تدعوا على انفسكم إلا بخير، فإن الملائكة يؤمنون على ما تقولون" , ثم قال:" اللهم اغفر لابي سلمة، وارفع درجته في المهديين، واخلفه في عقبه في الغابرين، واغفر لنا وله يا رب العالمين، اللهم افسح في قبره ونور له فيه" .حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ يَعْنِي الْفَزَارِيَّ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَبِي سَلَمَةَ وَقَدْ شَقَّ بَصَرُهُ، فَأَغْمَضَهُ، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّ الرُّوحَ إِذَا قُبِضَ تَبِعَهُ الْبَصَرُ" , فَضَجَّ نَاسٌ مِنْ أَهْلِهِ، فَقَالَ:" لَا تَدْعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ إِلَّا بِخَيْرٍ، فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَى مَا تَقُولُونَ" , ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِأَبِي سَلَمَةَ، وَارْفَعْ دَرَجَتَهُ فِي الْمَهْدِيِّينَ، وَاخْلُفْهُ فِي عَقِبِهِ فِي الْغَابِرِينَ، وَاغْفِرْ لَنَا وَلَهُ يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ، اللَّهُمَّ افْسَحْ فِي قَبْرِهِ وَنَوِّرْ لَهُ فِيهِ" .
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابوسلمہ کی میت پر تشریف لائے، ان کی آنکھیں کھلی رہ گئی تھیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں بند کیا اور فرمایا جب روح قبض ہوجاتی ہے تو آنکھیں اس کا تعاقب کرتی ہیں، اسی دوران گھرکے کچھ لوگ رونے چیخنے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے متعلق خیر کی ہی دعا مانگا کرو، کیونکہ ملائکہ تمہاری دعا پر آمین کہتے ہیں، پھر فرمایا اے اللہ ابوسلمہ کی بخشش فرما، ہدایت یافتہ لوگوں میں ان کا درجہ بلند فرما، پیچھے رہ جانیوالوں میں اس کا کوئی جانشین پیدا فرما اور اے تمام جہانوں کو پالنے والے ہماری اور اس کی بخشش فرما، اے اللہ اس کی قبر کو کشادہ فرما اور اسے اس کے لئے منور فرما۔