حدثنا جرير ، عن عبد العزيز بن رفيع ، عن عبيد الله ابن القبطية ، قال: دخل الحارث بن ابي ربيعة وعبد الله بن صفوان وانا معهما على ام سلمة، فسالاها عن الجيش الذي يخسف به، وكان ذلك في ايام ابن الزبير، فقالت ام سلمة : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " يعوذ عائذ بالحجر، فيبعث الله جيشا، فإذا كانوا ببيداء من الارض، خسف بهم" , فقلت: يا رسول الله، فكيف بمن اخرج كارها؟ قال:" يخسف به معهم، ولكنه يبعث على نيته يوم القيامة" , فذكرت ذلك لابي جعفر، فقال: هي بيداء المدينة.حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ابْنِ الْقِبْطِيَّةِ ، قَالَ: دَخَلَ الْحَارِثُ بْنُ أَبِي رَبِيعَةَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَفْوَانَ وَأَنَا مَعَهُمَا عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ، فَسَأَلَاهَا عَنِ الْجَيْشِ الَّذِي يُخْسَفُ بِهِ، وَكَانَ ذَلِكَ فِي أَيَّامِ ابْنِ الزُّبَيْرِ، فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " يَعُوذُ عَائِذٌ بِالْحِجْرِ، فَيَبْعَثُ اللَّهُ جَيْشًا، فَإِذَا كَانُوا بِبَيْدَاءَ مِنَ الْأَرْضِ، خُسِفَ بِهِمْ" , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَكَيْفَ بِمَنْ أُخْرِجَ كَارِهًا؟ قَالَ:" يُخْسَفُ بِهِ مَعَهُمْ، وَلَكِنَّهُ يُبْعَثُ عَلَى نِيَّتِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" , فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِأَبِي جَعْفَرٍ، فَقَالَ: هِيَ بَيْدَاءُ الْمَدِينَةِ.
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ایک پناہ گزین حطیم میں پناہ لے گا اللہ ایک لشکر بھیجے گا جب وہ لوگ مقام بیداء میں پہنچیں گے تو اسے زمین میں دھنسا دیا جائے گا تو حضرت ام سلمہ نے عرض کیا کہ ہوسکتا ہے اس لشکر میں ایسے لوگ بھی ہوں جنہیں زبردستی اس میں شامل کرلیا گیا ہو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں ان کی نیتوں پر اٹھایا جائے گا۔