حدثنا ابن ابي عدي ، عن ابن عون ، عن الحسن ، عن امه ، عن ام سلمة ، قالت: ما نسيت قوله يوم الخندق وهو يعاطيهم اللبن، وقد اغبر شعر صدره، وهو يقول: " اللهم إن الخير خير الآخره فاغفر للانصار والمهاجره" قال: فراى عمارا، فقال:" ويحه ابن سمية تقتله الفئة الباغية" , قال: فذكرته لمحمد يعني ابن سيرين , فقال: عن امه؟ قلت: نعم، اما إنها كانت تخالطها، تلج عليها.حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ: مَا نَسِيتُ قَوْلَهُ يَوْمَ الْخَنْدَقِ وَهُوَ يُعَاطِيهِمُ اللَّبَنَ، وَقَدْ اغْبَرَّ شَعْرُ صَدْرِهِ، وَهُوَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنَّ الْخَيْرَ خَيْرُ الْآخِرَهْ فَاغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ وَالْمُهَاجِرَهْ" قَالَ: فَرَأَى عَمَّارًا، فَقَالَ:" وَيْحَهُ ابْنُ سُمَيَّةَ تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ" , قَالَ: فَذَكَرْتُهُ لِمُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ سِيرِينَ , فَقَالَ: عَنْ أُمِّهِ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، أَمَا إِنَّهَا كَانَتْ تُخَالِطُهَا، تَلِجُ عَلَيْهَا.
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ بات نہیں بھولتی جو غزوہ خندق کے موقع پر جب کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سینہ مبارک پر موجود بال غبارآلود ہوگئے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو اینٹیں پکڑاتے ہوئے کہتے جارہے تھے کہ اے اللہ اصل خیر تو آخرت کی خیر ہے پس تو انصار اور مہاجرین کو معاف فرمادے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمار کو دیکھا تو فرمایا ابن سمیہ افسوس تمہیں ایک باغی گروہ قتل کردے گا۔