مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
1172. تتمة مسند عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
حدیث نمبر: 26401
Save to word اعراب
حدثنا ابو نوح قراد , قال: اخبرنا ليث بن سعد , عن مالك بن انس , عن الزهري ، عن عروة , عن عائشة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , وعن بعض شيوخهم ان زيادا مولى عبد الله بن عباد بن ابي ربيعة , حدثهم عمن حدثه، عن النبي صلى الله عليه وسلم ان رجلا من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم جلس بين يديه , فقال: يا رسول الله , إن لي مملوكين , يكذبونني ويخونونني ويعصونني , واضربهم واسبهم , فكيف انا منهم؟ فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " بحسب ما خانوك وعصوك ويكذبونك وعقابك إياهم , إن كان دون ذنوبهم كان فضلا لك عليهم , وإن كان عقابك إياهم بقدر ذنوبهم كان كفافا , لا لك ولا عليك , وإن كان عقابك إياهم فوق ذنوبهم , اقتص لهم منك الفضل الذي بقي قبلك" فجعل الرجل يبكي بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم ويهتف , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما له؟ ما يقرا كتاب الله ونضع الموازين القسط ليوم القيامة فلا تظلم نفس شيئا وإن كان مثقال حبة من خردل اتينا بها وكفى بنا حاسبين سورة الانبياء آية 47 فقال الرجل: يا رسول الله , ما اجد شيئا خيرا من فراق هؤلاء , يعني عبيده , إني اشهدك انهم احرار كلهم .حَدَّثَنَا أَبُو نُوحٍ قُرَادٌ , قَالَ: أَخْبَرَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ , عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ , عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وعَنْ بَعْضِ شُيُوخِهِمْ أَنَّ زِيَادًا مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ , حَدَّثَهُمْ عَمَّنْ حَدَّثَهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَسَ بَيْنَ يَدَيْهِ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ لِي مَمْلُوكِينَ , يُكَذِّبُونَنِي وَيَخُونُونَنِي وَيَعْصُونَنِي , وَأَضْرِبُهُمْ وَأَسُبُّهُمْ , فَكَيْفَ أَنَا مِنْهُمْ؟ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بِحَسْبِ مَا خَانُوكَ وَعَصَوْكَ وَيُكَذِّبُونَكَ وَعِقَابُكَ إِيَّاهُمْ , إِنْ كَانَ دُونَ ذُنُوبِهِمْ كَانَ فَضْلًا لَكَ عَلَيْهِمْ , وَإِنْ كَانَ عِقَابُكَ إِيَّاهُمْ بِقَدْرِ ذُنُوبِهِمْ كَانَ كَفَافًا , لَا لَكَ وَلَا عَلَيْكَ , وَإِنْ كَانَ عِقَابُكَ إِيَّاهُمْ فَوْقَ ذُنُوبِهِمْ , اقْتُصَّ لَهُمْ مِنْكَ الْفَضْلُ الَّذِي بَقِيَ قِبَلَكَ" فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَبْكِي بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَهْتِفُ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا لَهُ؟ مَا يَقْرَأُ كِتَابَ اللَّهِ وَنَضَعُ الْمَوَازِينَ الْقِسْطَ لِيَوْمِ الْقِيَامَةِ فَلا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَيْئًا وَإِنْ كَانَ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ أَتَيْنَا بِهَا وَكَفَى بِنَا حَاسِبِينَ سورة الأنبياء آية 47 فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مَا أَجِدُ شَيْئًا خَيْرًا مِنْ فِرَاقِ هَؤُلَاءِ , يَعْنِي عَبِيدَهُ , إِنِّي أُشْهِدُكَ أَنَّهُمْ أَحْرَارٌ كُلُّهُمْ .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی بارگاہ نبوت میں حاضر ہو کر سامنے بیٹھے اور کہنے لگے یا رسول اللہ! میرے کچھ غلام ہیں، وہ مجھ سے جھوٹ بولتے ہیں، خیانت بھی کرتے ہیں اور میرا کہا بھی نہیں مانتے، پھر میں انہیں مارتا ہوں اور برا بھلا کہتا ہوں، میرا ان کے ساتھ کیا معاملہ رہے گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کی خیانت، جھوٹ اور نافرمانی اور تمہاری سزا کا حساب لگایا جائے گا، اگر تمہاری سزا ان کے جرائم سے کم ہوئی تو وہ تمہارے حق میں بہتر ہوگی اور اگر تمہاری سزا ان کے گناہوں کے برابر نکلی تو معاملہ برابر برابر ہوجائیگا، تمہارے حق میں ہوگا اور نہ تمہارے خلاف اور اگر سزا ان کے گناہوں سے زیادہ ہوئی تو اس اضافے کا تم سے بدلہ لیا جائے گا، اس پر وہ آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ہی رونے لگا اور چلانے لگا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے کیا ہوا؟ کیا یہ قرآن کریم میں یہ آیت نہیں پڑھتا اور قیامت کے دن ہم انصاف کے ترازو قائم کریں گے، لہٰذا کسی پر کسی قسم کا ظلم نہیں ہوگا اور وہ رائی کے دانے کے برابر بھی ہوا تو ہم اسے لے آئیں گے اور ہم حساب کرنے کے لئے کافی ہیں، اس آدمی نے کہا یا رسول اللہ! میں اس سے بہتر کوئی حل نہیں پاتا کہ ان سب غلاموں کو اپنے سے جدا کر دوں، اس لئے میں آپ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ وہ سب آزاد ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث ضعيف لأجل تفرد أبى نوح قراد هو عبدالرحمن فى السند الأول، والاسناد الثاني أيضا ضعيف لإبهام بعض رواته ولانقطاعه


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.