حدثنا يعقوب , حدثنا ابي , عن ابن إسحاق , قال: حدثني محمد بن جعفر بن الزبير , قال: حدث عروة بن الزبير عمر بن عبد العزيز وهو امير على المدينة , عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يصلي إليها وهي معترضة بين يديه" , قال: فقال ابو امامة بن سهل وكان عند عمر فلعلها يا ابا عبد الله، قالت: وانا إلى جنبه , قال: فقال عروة: اخبرك باليقين , وترد علي بالظن , بل معترضة بين يديه اعتراض الجنازة.حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ , حَدَّثَنَا أَبِي , عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ , قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزَّبِيرِ , قَالَ: حَدَّثَ عُرْوَةُ بْنُ الزَّبِيرِ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَهُوَ أَمِيرٌ عَلَى الْمَدِينَةِ , عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُصَلِّي إِلَيْهَا وَهِيَ مُعْتَرِضَةٌ بَيْنَ يَدَيْهِ" , قَالَ: فَقَالَ أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلٍ وَكَانَ عِنْدَ عُمَرَ فَلَعَلَّهَا يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ، قَالَتْ: وَأَنَا إِلَى جَنْبِهِ , قَالَ: فَقَالَ عُرْوَةُ: أُخْبِرُكَ بِالْيَقِينِ , وَتَرُدُّ عَلَيَّ بِالظَّنِّ , بَلْ مُعْتَرِضَةٌ بَيْنَ يَدَيْهِ اعْتِرَاضَ الْجِنَازَةِ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے اور قبلے کے درمیان جنازے کی طرح لیٹی ہوتی تھی۔ ابو امامہ " جو اس مجلس میں عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے " کہنے لگے اے ابو عبداللہ! شاید انہوں نے یہ فرمایا تھا کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں ہوتی تھی، عروہ نے کہا کہ میں آپ کو یقینی بات بتارہا ہوں اور آپ شک کی بناء پر اسے رد کر رہے ہیں، انہوں نے یہی فرمایا تھا کہ میں ان کے سامنے جنازے کی طرح لیٹی ہوتی تھی۔