حدثنا يعقوب , قال: حدثنا ابن اخي ابن شهاب , عن عمه , قال: اخبرني عروة بن الزبير , ان عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم , اخبرته، ان بريرة دخلت عليها تستعينها في كتابتها , فقالت لها عائشة: ونفست فيها ارايت إن عديت لاهلك الذي عليك عدة واحدة , ايفعلن ذلك واعتقك فتكوني مولاتي؟ فذهبت بريرة إلى اهلها , فعرضت ذلك عليهم , فقالوا: لا , إلا ان يكون ولاؤك لنا , قالت عائشة: فدخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكرت له ذلك , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اشتري فاعتقي , فإن الولاء لمن اعتق" ثم قام رسول الله صلى الله عليه وسلم عشية , فقال:" ما بال رجال يشترطون شروطا ليست في كتاب الله , الا من اشترط شرطا ليس في كتاب الله فليس له , وإن اشترط مائة مرة شرط الله احق واوثق" .حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ , قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ عَمِّهِ , قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ , أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ بَرِيرَةَ دَخَلَتْ عَلَيْهَا تَسْتَعِينُهَا فِي كِتَابَتِهَا , فَقَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ: وَنَفِسَتْ فِيهَا أَرَأَيْتِ إِنْ عَدَّيْتُ لِأَهْلِكِ الَّذِي عَلَيْكِ عَدَّةً وَاحِدَةً , أَيَفْعَلُنَّ ذَلِكَ وَأُعْتِقُكِ فَتَكُونِي مَوْلَاتِي؟ فَذَهَبَتْ بَرِيرَةُ إِلَى أَهْلِهَا , فَعَرَضَتْ ذَلِكَ عَلَيْهِمْ , فَقَالُوا: لَا , إِلَّا أَنْ يَكُونَ وَلَاؤُكَ لَنَا , قَالَتْ عَائِشَةُ: فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ لَهُ ذَلِكَ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اشْتَرِي فَأَعْتِقِي , فَإِنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ" ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشِيَّةً , فَقَالَ:" مَا بَالُ رِجَالٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ , أَلَا مَنْ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَلَيْسَ لَهُ , وَإِنْ اشْتَرَطَ مِائَةَ مَرَّةٍ شَرْطُ اللَّهِ أَحَقُّ وَأَوْثَقُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بریرہ ان کے پاس آئی، وہ مکاتبہ تھی اور اپنے بدل کتابت کی ادائیگی کے سلسلے میں مدد کی درخواست لے کر آئی تھی، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس سے پوچھا کیا تمہارے مالک تمہیں بیچنا چاہتے ہیں؟ اگر وہ چاہیں تو میں تمہارا بدل کتابت ادا کردیتی ہوں لیکن تمہاری ولاء مجھے ملے گی، وہ اپنے مالک کے پاس آئی اور ان سے ذکر کیا، وہ کہنے لگے کہ اس وقت تک نہیں جب تک وہ یہ شرط تسلیم نہ کرلیں کہ تمہاری وراثت ہمیں ملے گی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا تم اسے خرید کر آزاد کردو، کیونکہ ولاء یعنی غلام کی وراثت تو اسی کا حق ہے جو غلام کو آزاد کرے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ ایسی شرطیں لگاتے ہیں جو کتاب اللہ میں موجود نہیں ہیں، جو شخص کوئی ایسی شرط لگائے جس کی اجازت کتاب اللہ میں موجود نہ ہو تو اس کا کوئی اعتبار نہیں اگرچہ سینکڑوں مرتبہ شرط لگا لے، اللہ تعالیٰ کی شرط ہی زیادہ حقدار اور مضبوط ہوتی ہے۔