حدثنا يعقوب , قال: حدثنا ابن اخي ابن شهاب , عن عمه , قال: اخبرني عروة بن الزبير , عن عائشة , قالت: اتت سهلة بنت سهيل بن عمرو , وكانت تحت ابي حذيفة بن عتبة , رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت: إن سالما مولى ابي حذيفة يدخل علينا وإنا فضل , وإنا كنا نراه ولدا , وكان ابو حذيفة تبناه كما تبنى رسول الله صلى الله عليه وسلم زيدا , فانزل الله ادعوهم لآبائهم هو اقسط عند الله سورة الاحزاب آية 5 " فامرها رسول الله صلى الله عليه وسلم عند ذلك ان ترضع سالما" , فارضعته خمس رضعات وكان بمنزلة ولدها من الرضاعة , فبذلك كانت عائشة تامر اخواتها وبنات اخواتها ان يرضعن من احبت عائشة ان يراها ويدخل عليها , وإن كان كبيرا خمس رضعات , ثم يدخل عليها , وابت ام سلمة وسائر ازواج النبي صلى الله عليه وسلم ان يدخلن عليهن بتلك الرضاعة احدا من الناس حتى يرضع في المهد , وقلن لعائشة والله ما ندري لعلها كانت رخصة من رسول الله صلى الله عليه وسلم لسالم من دون الناس .حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ , قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ عَمِّهِ , قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: أَتَتْ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو , وَكَانَتْ تَحْتَ أَبِي حُذَيْفَةَ بْنِ عُتْبَةَ , رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: إِنَّ سَالِمًا مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ يَدْخُلُ عَلَيْنَا وَإِنَّا فُضُلٌ , وَإِنَّا كُنَّا نَرَاهُ وَلَدًا , وَكَانَ أَبُو حُذَيْفَةَ تَبَنَّاهُ كَمَا تَبَنَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدًا , فَأَنْزَلَ اللَّهُ ادْعُوهُمْ لآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ سورة الأحزاب آية 5 " فَأَمَرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ أَنْ تُرْضِعَ سَالِمًا" , فَأَرْضَعَتْهُ خَمْسَ رَضَعَاتٍ وَكَانَ بِمَنْزِلَةِ وَلَدِهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ , فَبِذَلِكَ كَانَتْ عَائِشَةُ تَأْمُرُ أَخَوَاتِهَا وَبَنَاتِ أَخَوَاتِهَا أَنْ يُرْضِعْنَ مَنْ أَحَبَّتْ عَائِشَةُ أَنْ يَرَاهَا وَيَدْخُلَ عَلَيْهَا , وَإِنْ كَانَ كَبِيرًا خَمْسَ رَضَعَاتٍ , ثُمَّ يَدْخُلُ عَلَيْهَا , وَأَبَتْ أُمُّ سَلَمَةَ وَسَائِرُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُدْخِلْنَ عَلَيْهِنَّ بِتِلْكَ الرَّضَاعَةِ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ حَتَّى يَرْضَعَ فِي الْمَهْدِ , وَقُلْنَ لِعَائِشَةَ وَاللَّهِ مَا نَدْرِي لَعَلَّهَا كَانَتْ رُخْصَةً مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِسَالِمٍ مِنْ دُونِ النَّاسِ .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ حضرت ابوحذیفہ سے سالم کو " جو ایک انصاری خاتون کے آزاد کردہ غلام تھے " اپنا منہ بولا بیٹا بنا رکھا تھا جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زید بن حارثہ کو بنا لیا تھا، زمانہ جاہلیت میں لوگ منہ بولے بیٹے کو حقیقی بیٹے کی طرح سمجھتے تھے اور اسے وراثت کا حق دار بھی قرار دیتے تھے، حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما دی انہیں ان کی آباؤ اجداد کی طرف منسوب کر کے بلایا کرو، یہی بات اللہ کے نزدیک زیادہ انصاف پر مبنی ہے "۔ اسی پس منظر میں ایک دن حضرت سہلہ آئیں اور کہنے لگیں یا رسول اللہ! ہم سالم کو اپنا بیٹا سمجھتے تھے، وہ میرے اور ابوحذیفہ کے ساتھ رہتا تھا اور میری پردہ کی باتیں دیکھتا تھا، اب اللہ نے منہ بولے بیٹوں کے متعلق حکم نازل کردیا ہے، جو آپ بھی جانتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے پانچ گھونٹ اپنا دودھ پلادو، چنانچہ اس کے بعد سالم ان کے رضاعی بیٹے جیسے بن گئے، اس وجہ سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا جس شخص کو " خواہ وہ بڑی عمر کا ہوتا " اپنے گھر آنے کی اجازت دینا مناسب سمجھتیں تو اپنی کسی بہن یا بھانجی سے اسے دودھ پلوا دیتیں اور وہ ان کے یہاں آتا جاتا، لیکن حضرت ام سلمہ اور دیگر ازواجِ مطہرات اس رضاعت سے کسی کو اپنے یہاں آنے کی اجازت نہیں دیتی تھیں اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہتی تھیں کہ ہمیں معلوم نہیں، ہوسکتا ہے کہ یہ رخصت صرف سالم کے لئے ہو۔