مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
1172. تتمة مسند عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
حدیث نمبر: 26269
Save to word اعراب
حدثنا علي بن عاصم , عن سعيد بن إياس الجريري , عن ابي عبد الله الجسري ، قال: دخلت على عائشة , وعندها حفصة بنت عمر , فقالت لي: إن هذه حفصة زوج النبي صلى الله عليه وسلم , ثم اقبلت عليها , فقالت: انشدك الله ان تصدقيني بكذب قلته او تكذبيني بصدق قلته , تعلمين اني كنت انا وانت عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فاغمي عليه , فقلت لك اترينه قد قبض؟ وقلت: لا ادري , فافاق , فقال: " افتحوا له الباب" , ثم اغمي عليه , فقلت: لك اترينه قد قبض؟ قلت: لا ادري , ثم افاق , فقال:" افتحوا له الباب" , فقلت لك: ابي او ابوك؟ قلت: لا ادري , ففتحنا الباب , فإذا عثمان بن عفان , فلما ان رآه النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ادنه" , فاكب عليه , فساره بشيء لا ادري انا وانت ما هو , ثم رفع راسه , فقال:" افهمت ما قلت لك؟" , قال: نعم , قال:" ادنه" , فاكب عليه اخرى مثلها , فساره بشيء لا ندري , ما هو , ثم رفع راسه فقال:" افهمت ما قلت لك؟" قال: نعم , قال:" ادنه" , فاكب عليه إكبابا شديدا , فساره بشيء , ثم رفع راسه , فقال:" افهمت ما قلت لك؟" قال: نعم , سمعته اذني ووعاه قلبي , فقال له:" اخرج" , فقال: قالت حفصة: اللهم نعم , او قالت: اللهم صدق .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ إِيَاسٍ الْجُرَيْرِيِّ , عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْجَسْرِيِّ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ , وَعِنْدَهَا حَفْصَةُ بِنْتُ عُمَرَ , فَقَالَتْ لِي: إِنَّ هَذِهِ حَفْصَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , ثُمَّ أَقْبَلَتْ عَلَيْهَا , فَقَالَتْ: أَنْشُدُكِ اللَّهَ أَنْ تُصَدِّقِينِي بِكَذِبٍ قُلْتُهُ أَوْ تُكَذِّبِينِي بِصِدْقٍ قُلْتُهُ , تَعْلَمِينَ أَنِّي كُنْتُ أَنَا وَأَنْتِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ , فَقُلْتُ لَكِ أَتَرَيْنَهُ قَدْ قُبِضَ؟ وقُلْتِ: لَا أَدْرِي , فَأَفَاقَ , فَقَالَ: " افْتَحُوا لَهُ الْبَابَ" , ثُمَّ أُغْمِيَ عَلَيْهِ , فَقُلْتُ: لَكِ أَتَرَيْنَهُ قَدْ قُبِضَ؟ قُلْتِ: لَا أَدْرِي , ثُمَّ أَفَاقَ , فَقَالَ:" افْتَحُوا لَهُ الْبَابَ" , فَقُلْتُ لَكِ: أَبِي أَوْ أَبُوكِ؟ قُلْتِ: لَا أَدْرِي , فَفَتَحْنَا الْبَابَ , فَإِذَا عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ , فَلَمَّا أَنْ رَآهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" ادْنُهْ" , فَأَكَبَّ عَلَيْهِ , فَسَارَّهُ بِشَيْءٍ لَا أَدْرِي أَنَا وَأَنْتِ مَا هُوَ , ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ , فَقَالَ:" أَفَهِمْتَ مَا قُلْتُ لَكَ؟" , قَالَ: نَعَمْ , قَالَ:" ادْنُهْ" , فَأَكَبَّ عَلَيْهِ أُخْرَى مِثْلَهَا , فَسَارَّهُ بِشَيْءٍ لَا نَدْرِي , مَا هُوَ , ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ:" أَفَهِمْتَ مَا قُلْتُ لَكَ؟" قَالَ: نَعَمْ , قَالَ:" ادْنُهُ" , فَأَكَبَّ عَلَيْهِ إِكْبَابًا شَدِيدًا , فَسَارَّهُ بِشَيْءٍ , ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ , فَقَالَ:" أَفَهِمْتَ مَا قُلْتُ لَكَ؟" قَالَ: نَعَمْ , سَمِعَتْهُ أُذُنَيَّ وَوَعَاهُ قَلْبِي , فَقَالَ لَهُ:" اخْرُجْ" , فقَالَ: قَالَتْ حَفْصَةُ: اللَّهُمَّ نَعَمْ , أَوْ قَالَتْ: اللَّهُمَّ صِدْقٌ .
ابو عبداللہ جسری کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا تو ان کے پاس حضرت حفصہ رضی اللہ عنہ بھی موجود تھیں، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھ سے فرمایا کہ یہ حفصہ رضی اللہ عنہ ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ، پھر ان کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا میں آپ کی قسم دیکھ کر پوچھتی ہوں، اگر میں غلط کہوں تو آپ میری تصدیق نہ کریں اور صحیح کہوں تو تکذیب نہ کریں، آپ کو معلوم ہے کہ ایک مرتبہ میں اور آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر بےہوشی طاری ہوگئی، میں نے آپ سے پوچھا کیا خیال ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوگیا؟ آپ نے کہا مجھے کچھ معلوم نہیں، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو افاقہ ہوگیا اور انہوں نے فرمایا کہ دروازہ کھول دو، میں نے آپ سے پوچھا کہ میرے والد آئے ہیں یا آپ کے؟ آپ نے جواب دیا مجھے کچھ معلوم نہیں ہم نے دروازہ کھولا تو وہاں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کھڑے تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھ کر فرمایا میرے قریب آجاؤ، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر جھک گئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے سرگوشی میں کچھ باتیں کیں جو آپ کو معلوم ہیں اور نہ مجھے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھا کر فرمایا میری بات سمجھ گئے؟ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے عرض کیا جی ہاں! تین مرتبہ اس طرح سرگوشی اور اس کے بعد یہ سوال جواب ہوئے، اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ اب تم جاسکتے ہو حضرت حفصہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا واللہ اسی طرح ہے اور یہ بات سچی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على ابن عاصم


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.