حدثنا حسن بن موسى ، قال: حدثنا مطيع بن ميمون العنبري يكنى ابا سعيد , قال: حدثتني صفية بنت عصمة , عن عائشة ام المؤمنين، قالت: مدت امراة من وراء الستر بيدها كتابا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقبض النبي صلى الله عليه وسلم يده , وقال: " ما ادري ايد رجل او يد امراة؟" فقالت: بل امراة , فقال:" لو كنت امراة غيرت اظفارك بالحناء" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُطِيعُ بْنُ مَيْمُونٍ الْعَنْبَرِيُّ يُكْنَى أبَا سَعِيدٍ , قَالَ: حَدَّثَتْنِي صَفِيَّةُ بِنْتُ عِصْمَةَ , عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ: مَدَّتْ امْرَأَةٌ مِنْ وَرَاءِ السِّتْرِ بِيَدِهَا كِتَابًا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَبَضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ , وَقَالَ: " مَا أَدْرِي أَيَدُ رَجُلٍ أَوْ يَدُ امْرَأَةٍ؟" فَقَالَتْ: بَلْ امْرَأَةٌ , فَقَالَ:" لَوْ كُنْتِ امْرَأَةً غَيَّرْتِ أَظْفَارَكِ بِالْحِنَّاءِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ مرتبہ پردے کے پیچھے سے ایک عورت نے ہاتھ بڑھا کر ایک تحریر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ پیچھے کرلیا اور فرمایا مجھے کیا خبر کہ یہ کسی مرد کا ہاتھ ہے یا عورت کا؟ اس عورت نے جواب دیا کہ میں عورت ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم عورت ہو تو اپنے ناخنوں کو مہندی سے رنگ لو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف مطبع بن ميمون العنبري