حدثنا يونس وحسن بن موسى ، قالا: حدثنا حماد يعني ابن سلمة , عن علي بن زيد , عن الحسن , ان ام سلمة ،: قال حسن: عن ام سلمة، قالت: بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم مضطجعا في بيتي , إذ احتفز جالسا وهو يسترجع , فقلت: بابي انت وامي , ما شانك يا رسول الله تسترجع؟ قال: " جيش من امتي يجيئون من قبل الشام , يؤمون البيت لرجل يمنعه الله منهم , حتى إذا كانوا بالبيداء من ذي الحليفة , خسف بهم , ومصادرهم شتى" , فقلت: يا رسول الله , كيف يخسف بهم جميعا , ومصادرهم شتى؟ فقال:" إن منهم من جبر , إن منهم من جبر ," ثلاثا .حَدَّثَنَا يُونُسُ وَحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ , عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ , عَنِ الْحَسَنِ , أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ ،: قَالَ حَسَنٌ: عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُضْطَجِعًا فِي بَيْتِي , إِذْ احْتَفَزَ جَالِسًا وَهُوَ يَسْتَرْجِعُ , فَقُلْتُ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي , مَا شَأْنُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تَسْتَرْجِعُ؟ قَالَ: " جَيْشٌ مِنْ أُمَّتِي يَجِيئُونَ مِنْ قِبَلِ الشَّامِ , يَؤُمُّونَ الْبَيْتَ لِرَجُلٍ يَمْنَعُهُ اللَّهُ مِنْهُمْ , حَتَّى إِذَا كَانُوا بِالْبَيْدَاءِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ , خُسِفَ بِهِمْ , وَمَصَادِرُهُمْ شَتَّى" , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , كَيْفَ يُخْسَفُ بِهِمْ جَمِيعًا , وَمَصَادِرُهُمْ شَتَّى؟ فَقَالَ:" إِنَّ مِنْهُمْ مَنْ جُبِرَ , إِنَّ مِنْهُمْ مَنْ جُبِرَ ," ثَلَاثًا .
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں لیٹے ہوئے تھے کہ اچانک ہڑ بڑا کر اٹھ بیٹھے اور انا للہ پڑھنے لگے، میں نے عرض کیا میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں یا رسول اللہ! کیا بات ہے کہ آپ انا للہ پڑھ رہے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امت کا ایک لشکر شام کی جانب سے آئے گا اور ایک آدمی کو گرفتار کرنے کے لئے بیت اللہ کا قصد کرے گا، اللہ اس آدمی کی اس لشکر سے حفاظت فرمائے گا اور جب وہ لوگ ذوالحلیفہ سے مقام بیداء کے قریب پہنچیں گے تو ان سب کو زمین میں دھنسا دیا جائے گا اور انہیں مختلف جگہوں سے قیامت کے دن اٹھایا جائے گا، میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ کیا بات ہوئی کہ ان سب کو دھنسایا تو اکٹھے جائے گا اور اٹھایا مختلف جگہوں سے جائے گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا کہ اس لشکر میں بعض لوگوں کو زبر دستی شامل کرلیا گیا ہوگا۔
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف بهذه السياقة لاضطراب حماد فيه