حدثنا عبد الصمد , حدثنا داود يعني ابن ابي الفرات ، قال: حدثنا عبد الله بن بريدة , عن يحيى بن يعمر , عن عائشة , انها قالت: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الطاعون؟ فاخبرني رسول الله صلى الله عليه وسلم " انه كان عذابا يبعثه الله على من يشاء , فجعله رحمة للمؤمنين , فليس من رجل يقع الطاعون , فيمكث في بيته صابرا محتسبا يعلم انه لا يصيبه إلا ما كتب الله له , إلا كان له مثل اجر الشهيد" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , حَدَّثَنَا دَاوُدُ يَعْنِي ابْنَ أَبِي الْفُرَاتِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ , عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ , عَنْ عَائِشَةَ , أَنَّهَا قَالَتْ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الطَّاعُونِ؟ فَأَخْبَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَنَّهُ كَانَ عَذَابًا يَبْعَثُهُ اللَّهُ عَلَى مَنْ يَشَاءُ , فَجَعَلَهُ رَحْمَةً لِلْمُؤْمِنِينَ , فَلَيْسَ مِنْ رَجُلٍ يَقَعُ الطَّاعُونُ , فَيَمْكُثُ فِي بَيْتِهِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا يَعْلَمُ أَنَّهُ لَا يُصِيبُهُ إِلَّا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ , إِلَّا كَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ الشَّهِيدِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے " طاعون " کے متعلق دریافت کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بتایا کہ یہ ایک عذاب تھا جو اللہ جس پر چاہتا تھا بھیج دیتا تھا، لیکن اس امت کے مسلمانوں پر اللہ نے اسے رحمت بنادیا ہے، اب جو شخص طاعون کی بیماری میں مبتلا ہو اور اس شہر میں ثواب کی نیت سے صبر کرتے ہوئے رکا رہے اور یقین رکھتا ہو کہ اسے صرف وہی مصیبت آسکتی ہے جو اللہ تعالیٰ نے اس کے لئے لکھ دی ہے، تو اسے شہید کے برابر اجر ملے گا۔