حدثنا عثمان , قال: اخبرنا يونس , عن الزهري ، عن ابي سلمة , ان عائشة , قالت: لما امر رسول الله صلى الله عليه وسلم بتخيير ازواجه , بدا بي , فقال:" يا عائشة , إني اذكر لك امرا , ولا عليك ان لا تستعجلي حتى تذاكري ابويك" , قالت: وقد علم ان ابوي لم يكونا ليامراني بفراقه , ثم قال:" إن الله عز وجل يقول يايها النبي قل لازواجك إن كنتن تردن الحياة الدنيا وزينتها سورة الاحزاب آية 28 حتى بلغ اعد للمحسنات منكن اجرا عظيما سورة الاحزاب آية 29 فقلت: في اي هذا استامر ابوي؟ فإني قد اخترت الله ورسوله والدار الآخرة , قالت: ثم فعل ازواج النبي صلى الله عليه وسلم ما فعلت .حَدَّثَنَا عُثْمَانُ , قَالَ: أَخْبَرَنَا يُونُسُ , عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , أَنَّ عَائِشَةَ , قَالَتْ: لَمَّا أُمِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَخْيِيرِ أَزْوَاجِهِ , بَدَأَ بِي , فَقَالَ:" يَا عَائِشَةُ , إِنِّي أَذْكُرُ لَكِ أَمْرًا , وَلَا عَلَيْكِ أَنْ لَا تَسْتَعْجِلِي حَتَّى تُذَاكِرِي أَبَوَيْكِ" , قَالَتْ: وَقَدْ عَلِمَ أَنَّ أَبَوَيَّ لَمْ يَكُونَا لِيَأْمُرَانِي بِفِرَاقِهِ , ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ يَأَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا سورة الأحزاب آية 28 حَتَّى بَلَغَ أَعَدَّ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنْكُنَّ أَجْرًا عَظِيمًا سورة الأحزاب آية 29 فَقُلْتُ: فِي أَيِّ هَذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَيَّ؟ فَإِنِّي قَدْ اخْتَرْتُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ , قَالَتْ: ثُمَّ فَعَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا فَعَلْتُ .
ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب آیت تخییر نازل ہوئی سب سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا اور فرمایا اے عائشہ! میں تمہارے سامنے ایک بات ذکر کرنا چاہتا ہوں، تم اس میں اپنے والدین سے مشورے کے بغیر کوئی فیصلہ نہ کرنا، میں نے عرض کیا ایسی کیا بات ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلا کر یہ آیت تلاوت فرمائی " اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! اپنی بیویوں سے کہہ دیجئے کہ اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور دار آخرت کو چاہتی ہو " يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا حَتَّى بَلَغَ أَعَدَّ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنْكُنَّ أَجْرًا عَظِيمًا " میں نے عرض کیا کہ کیا میں اس معاملے میں اپنے والدین سے مشورہ کروں گی؟ میں اللہ اور اس کے رسول کو اختیار کرتی ہوں، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم بہت خوش ہوئے۔