حدثنا عثمان بن عمر , قال: حدثنا اسامة , عن عبد الرحمن بن القاسم , عن امه اسماء بنت عبد الرحمن , عن عائشة , قالت: قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم من سفر وقد اشتريت نمطا فيه صورة , فسترته على سهوة بيتي , فلما دخل , كره ما صنعت , وقال: " اتسترين الجدر يا عائشة؟" فطرحته فقطعته مرفقتين , فقد رايته متكئا على إحداهما , وفيها صورة .حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ , قَالَ: حَدَّثَنَا أُسَامَةُ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ , عَنْ أُمِّهِ أَسْمَاءَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ سَفَرٍ وَقَدْ اشْتَرَيْتُ نَمَطًا فِيهِ صُورَةٌ , فَسَتَرْتُهُ عَلَى سَهْوَةِ بَيْتِي , فَلَمَّا دَخَلَ , كَرِهَ مَا صَنَعْتُ , وَقَالَ: " أَتَسْتُرِينَ الْجُدُرَ يَا عَائِشَةُ؟" فَطَرَحْتُهُ فَقَطَعْتُهُ مِرْفَقَتَيْنِ , فَقَدْ رَأَيْتُهُ مُتَّكِئًا عَلَى إِحْدَاهُمَا , وَفِيهَا صُورَةٌ .
ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی سفر سے واپس آئے، میں نے ایک تصویروں والا پردہ خریدا ہوا تھا جسے میں نے اپنے گھر کے صحن میں لٹکا لیا تھا، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں تشریف لائے تو میرے اس کارنامے پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور فرمایا اے عائشہ! دیواروں کو پردوں سے ڈھانپ رہی ہو؟ چنانچہ میں نے اسے اتار کر اسے کاٹا اور دو تکئے بنا لئے اور تصویر کی موجودگی میں ہی میں نے اس پر اپنے آپ کو ٹیک لگائے ہوئے دیکھا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد فيه أسامة الليثي متكلم فيه واسماء بنت عبدالرحمن مجهولة