حدثنا روح , حدثنا هشام بن ابي عبد الله , عن يحيى بن ابي كثير , عن ابي سلمة , ان عائشة حدثته، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " خذوا من العمل ما تطيقون , فإن الله عز وجل لا يمل حتى تملوا" , وكان احب الصلاة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ما داوم عليها وإن قلت , وكان إذا صلى صلاة داوم عليها .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " خُذُوا مِنَ الْعَمَلِ مَا تُطِيقُونَ , فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَمَلُّ حَتَّى تَمَلُّوا" , وَكَانَ أَحَبُّ الصَّلَاةِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا دَاوَمَ عَلَيْهَا وَإِنْ قَلَّتْ , وَكَانَ إِذَا صَلَّى صَلَاةً دَاوَمَ عَلَيْهَا .
ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سال کے کسی مہینے میں شعبان سے زیادہ روزے نہیں رکھتے تھے، کہ وہ تقریباً شعبان کا پورا مہینہ ہی روزہ رکھتے تھے اور فرماتے تھے کہ اتنا عمل کیا کرو جتنے کی تم میں طاقت ہو، کیونکہ اللہ تو نہیں اکتائے گا، البتہ تم ضرور اکتا جاؤگے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ نماز وہ ہوتی تھی جس پر دوام ہوسکے اگرچہ اس کی مقدار تھوڑی ہی ہو اور خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی نماز پڑھتے تو اسے ہمیشہ پڑھتے تھے۔