حدثنا يزيد , قال: اخبرنا سفيان يعني ابن حسين , عن الزهري ، عن عروة , عن عائشة , قالت: اهديت لحفصة شاة ونحن صائمتان , فافطرتني , وكانت ابنة ابيها , فدخل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكرنا ذلك له , فقال: " ابدلا يوما مكانه" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ يَعْنِي ابْنَ حُسَيْنٍ , عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: أُهْدِيَتْ لِحَفْصَةَ شَاةٌ وَنَحْنُ صَائِمَتَانِ , فَأَفْطَرَتْنِي , وَكَانَتْ ابْنَةُ أَبِيهَا , فَدَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهُ , فَقَالَ: " أَبْدِلَا يَوْمًا مَكَانَهُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہ کے پاس کہیں سے ایک بکری ہدیئے میں آئی، ہم دونوں اس دن روزے سے تھیں، انہوں نے میرا روزہ اس سے کھلوا دیا، وہ اپنے والد کی بیٹی تھیں، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے تو ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم دونوں اس کے بدلے میں کسی اور دن کا روزہ رکھ لینا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، سفيان - هو ابن حسين - ضعيف فى الزهري