حدثنا يزيد , قال: اخبرنا داود , عن عامر , عن مسروق , قال: كنت متكئا عند عائشة , فقالت: يا ابا عائشة , انا اول من سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن هذه , قال: " ذلك جبريل , لم اره في صورته التي خلق فيها إلا مرتين , رايته منهبطا من السماء , سادا عظم خلقه ما بين السماء والارض" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , قَالَ: أَخْبَرَنَا دَاوُدُ , عَنْ عَامِرٍ , عَنْ مَسْرُوقٍ , قَالَ: كُنْتُ مُتَّكِئًا عِنْدَ عَائِشَةَ , فَقَالَتْ: يَا أَبَا عَائِشَةَ , أَنَا أَوَّلُ مَنْ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ هَذِهِ , قَالَ: " ذَلِكَ جِبْرِيلُ , لَمْ أَرَهُ فِي صُورَتِهِ الَّتِي خُلِقَ فِيهَا إِلَّا مَرَّتَيْنِ , رَأَيْتُهُ مُنْهَبِطًا مِنَ السَّمَاءِ , سَادًّا عِظَمُ خَلْقِهِ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ" .
مسروق کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں ٹیک لگائے بیٹھا ہوا تھا، (میں نے ان سے پوچھا کہ کیا اللہ تعالیٰ یہ نہیں فرماتا " تحقیق پیغمبر نے اسے آسمان کے کنارے پر واضح طور پر دیکھا ہے " اور یہ کہ " پیغمبر نے اسے ایک اور مرتبہ اترتے ہوئے بھی دیکھا ہے؟ '') انہوں نے فرمایا اے ابو عائشہ! اس کے متعلق سب سے پہلے میں نے ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تھا اور انہوں نے فرمایا تھا کہ اس سے مراد حضرت جبرائیل علیہ السلام ہیں، جنہیں میں نے ان کی اصلی صورت میں صرف دو مرتبہ دیکھا ہے، میں نے ایک مرتبہ انہیں آسمان سے اترتے ہوئے دیکھا تو ان کی عظیم جسمانی ہیئت نے آسمان و زمین کے درمیان کی فضاء کو پر کیا ہوا تھا۔