حدثنا عبد الواحد الحداد , حدثنا القاسم بن الفضل , عن محمد بن علي , ان عائشة كانت تدان , فقيل لها ما يحملك على الدين , ولك عنه مندوحة؟ قالت: إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " ما من عبد يدان وفي نفسه اداؤه , إلا كان معه من الله عون" , فانا التمس ذلك العون .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ الْحَدَّادُ , حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْفَضْلِ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ , أَنَّ عَائِشَةَ كَانَتْ تَدَّانُ , فَقِيلَ لَهَا مَا يَحْمِلُكِ عَلَى الدَّيْنِ , وَلَكِ عَنْهُ مَنْدُوحَةٌ؟ قَالَتْ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَا مِنْ عَبْدٍ يُدَانُ وَفِي نَفْسِهِ أَدَاؤُهُ , إِلَّا كَانَ مَعَهُ مِنَ اللَّهِ عَوْنٌ" , فَأَنَا أَلْتَمِسُ ذَلِكَ الْعَوْنَ .
محمد بن علی کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا لوگوں سے قرض لیتی رہتی تھیں، کسی نے ان سے پوچھا کہ آپ قرض کیوں لیتی ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جس شخص کی نیت قرض ادا کرنے کی ہو تو اللہ تعالیٰ کی مدد اس کے شامل حال رہتی ہے، میں وہی مدد حاصل کرنا چاہتی ہوں۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه لأن محمد بن على لم يسمع من عائشة