حدثنا عبد الرزاق , حدثنا معمر , عن الزهري ، عن عروة , عن عائشة , قالت: جاءت سهلة بنت سهيل إلى النبي صلى الله عليه وسلم , فقالت: إن سالما كان يدعى لابي حذيفة , وإن الله عز وجل قد انزل كتابه ادعوهم لآبائهم سورة الاحزاب آية 5 فكان يدخل علي , وانا فضل , ونحن في منزل ضيق , فقال: " ارضعي سالما تحرمي عليه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ , عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: جَاءَتْ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَتْ: إِنَّ سَالِمًا كَانَ يُدْعَى لِأَبِي حُذَيْفَةَ , وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَنْزَلَ كِتَابَهُ ادْعُوهُمْ لآبَائِهِمْ سورة الأحزاب آية 5 فَكَانَ يَدْخُلُ عَلَيَّ , وَأَنَا فُضُلٌ , وَنَحْنُ فِي مَنْزِلٍ ضَيِّقٍ , فَقَالَ: " أَرْضِعِي سَالِمًا تَحْرُمِي عَلَيْهِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک دن حضرت سہلہ آئیں اور کہنے لگیں یا رسول اللہ! ہم سالم کو اپنا بیٹا سمجھتے تھے، وہ میرے اور ابوحذیفہ کے ساتھ رہتا تھا اور میری پردہ کی باتیں دیکھتا تھا، اب اللہ نے منہ بولے بیٹوں کے متعلق حکم نازل کردیا ہے، جو آپ بھی جانتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے اپنا دودھ پلا دو، تم اس پر حرام ہوجاؤ گی۔