حدثنا محمد بن سلمة , عن هشام , عن محمد بن سيرين , عن عبد الله بن شقيق , قال: سالت عائشة عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم , قالت: " كان يطيل الصلاة قائما وقاعدا , وكان إذا صلى قائما , ركع قائما , وإذا صلى قاعدا , ركع قاعدا" , وسالتها عن صيام رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصوم حتى نقول قد صام , قد صام , قد صام , ويفطر حتى نقول قد افطر , قد افطر , قد افطر , ولم يصم شهرا تاما منذ اتى المدينة إلا ان يكون شهر رمضان" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ هِشَامٍ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ , قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَتْ: " كَانَ يُطِيلُ الصَّلَاةَ قَائِمًا وَقَاعِدًا , وَكَانَ إِذَا صَلَّى قَائِمًا , رَكَعَ قَائِمًا , وَإِذَا صَلَّى قَاعِدًا , رَكَعَ قَاعِدًا" , وَسَأَلْتُهَا عَنْ صِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ قَدْ صَامَ , قَدْ صَامَ , قَدْ صَامَ , وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ قَدْ أَفْطَرَ , قَدْ أَفْطَرَ , قَدْ أَفْطَرَ , وَلَمْ يَصُمْ شَهْرًا تَامًّا مُنْذُ أَتَى الْمَدِينَةَ إِلَّا أَنْ يَكُونَ شَهْرَ رَمَضَانَ" .
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نفل نمازوں کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر طویل نماز پڑھتے تھے، جب کھڑے ہو کر نماز پڑھتے تو کھڑے ہو کر ہی رکوع کرتے اور بیٹھ کر نماز پڑھتے تو رکوع بھی بیٹھ کر ہی کرتے، پھر میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نفلی روزوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنے روزے رکھتے کہ ہم اس کا تذکرہ کرنے لگتے اور بعض اوقات ناغے کرتے کہ ہم اس کا تذکرہ کرنے لگتے اور مدینہ منورہ آنے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ رمضان کے علاوہ کسی مہینے کے پورے روزے نہیں رکھے۔