مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
1172. تتمة مسند عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
حدیث نمبر: 25838
Save to word اعراب
حدثنا بهز , حدثنا حماد بن سلمة , عن عبد الرحمن بن القاسم , عن ابيه , عن عائشة , قالت: لبينا بالحج حتى إذا كنا بسرف حضت , فدخل رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا ابكي , فقال: " ما يبكيك يا عائشة؟" قلت: حضت , ليتني لم اكن حججت , قال:" سبحان الله , إنما ذاك شيء كتبه الله عز وجل على بنات آدم , انسكي المناسك كلها , غير ان لا تطوفي بالبيت" , قالت: فلما دخلنا مكة , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من شاء ان يجعلها عمرة , فليجعلها عمرة إلا من كان معه الهدي" , قالت: وذبح رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نسائه البقر يوم النحر , فلما كانت ليلة البطحاء طهرت , فقالت: قلت: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم , اترجع صواحبي بحجة وعمرة , وارجع انا بحجة؟ , فامر عبد الرحمن بن ابي بكر , فذهب بي إلى التنعيم , فلبيت بعمرة .حَدَّثَنَا بَهْزٌ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: لَبَّيْنَا بِالْحَجِّ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِسَرِفٍ حِضْتُ , فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْكِي , فَقَالَ: " مَا يُبْكِيكِ يَا عَائِشَةُ؟" قُلْتُ: حِضْتُ , لَيْتَنِي لَمْ أَكُنْ حَجَجْتُ , قَالَ:" سُبْحَانَ اللَّهِ , إِنَّمَا ذَاكَ شَيْءٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ , انْسُكِي الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا , غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ" , قَالَتْ: فَلَمَّا دَخَلْنَا مَكَّةَ , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ شَاءَ أَنْ يَجْعَلَهَا عُمْرَةً , فَلْيَجْعَلْهَا عُمْرَةً إِلَّا مَنْ كَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ" , قَالَتْ: وَذَبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نِسَائِهِ الْبَقَرَ يَوْمَ النَّحْرِ , فَلَمَّا كَانَتْ لَيْلَةَ الْبَطْحَاءِ طَهُرَتْ , فَقَالَتْ: قُلْت: ُيَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَتَرْجِعُ صَوَاحِبِي بِحَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ , وَأَرْجِعُ أَنَا بِحَجَّةٍ؟ , فَأَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ , فَذَهَبَ بِي إِلَى التَّنْعِيمِ , فَلَبَّيْتُ بِعُمْرَةٍ .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ہم نے حج کا تلبیہ پڑھا، جب سرف کے مقام پر پہنچے تو میرے " ایام " شروع ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں رو رہی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہ! کیوں رو رہی ہو؟ میں نے عرض کیا کہ میرے " ایام " شروع ہوگئے ہیں، کاش! میں حج ہی نہ کرنے آتی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سبحان اللہ! یہ تو وہ چیز ہے جو اللہ نے آدم علیہ السلام کی ساری بیٹیوں پر لکھ دی ہے، تم سارے مناسک ادا کرو، البتہ بیت اللہ کا طواف نہ کرنا، جب ہم مکہ مکرمہ میں داخل ہوگئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنے احرام کو عمرے کا احرام بنانا چاہے، وہ ایسا کرسکتا ہے، الاّ یہ کہ اس کے پاس ہدی کا جانور ہو۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دس ذی الحجہ کو اپنی ازواج کی طرف سے گائے ذبح کی تھی، شب بطحاء کو میں " پاک " ہوئی اور عرض کیا یا رسول اللہ! کیا میری سہلیاں حج اور عمرہ دونوں کے ساتھ اور میں حج کے ساتھ واپس جاؤں گی؟ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمن بن ابی بکر کو حکم دیا اور وہ مجھے تنعیم لے گئے جہاں سے میں نے عمرے کا احرام باندھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1516، م: 1211


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.