حدثنا إسماعيل , عن يونس , عن الحسن , عن عائشة , قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من احب لقاء الله احب الله لقاءه , ومن كره لقاء الله عز وجل كره الله لقاءه" , فقالت عائشة: يا رسول الله كراهية لقاء الله ان يكره الموت؟ فوالله إنا لنكرهه , فقال: " لا ليس بذاك ولكن المؤمن إذا قضى الله عز وجل قبضه , فرج له عما بين يديه من ثواب الله عز وجل وكرامته , فيموت حين يموت وهو يحب لقاء الله عز وجل , والله يحب لقاءه , وإن الكافر والمنافق إذا قضى الله عز وجل قبضه , فرج له عما بين يديه من عذاب الله عز وجل وهوانه , فيموت حين يموت وهو يكره لقاء الله , والله يكره لقاءه" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , عَنْ يُونُسَ , عَنِ الْحَسَنِ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَت: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: َ" مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ , وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ" , فَقَالَتْ عَائِشَة: ُيَا رَسُولَ اللَّهِ كَرَاهِيَةُ لِقَاءِ اللَّهِ أَنْ يَكْرَهَ الْمَوْتَ؟ فَوَاللَّهِ إِنَّا لَنَكْرَهُهُ , فَقَال: َ" لَا لَيْسَ بِذَاكَ وَلَكِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا قَضَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ قَبْضَهُ , فَرَّجَ لَهُ عَمَّا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنْ ثَوَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَكَرَامَتِهِ , فَيَمُوتُ حِينَ يَمُوتُ وَهُوَ يُحِبُّ لِقَاءَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ , وَاللَّهُ يُحِبُّ لِقَاءَهُ , وَإِنَّ الْكَافِرَ وَالْمُنَافِقَ إِذَا قَضَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ قَبْضَهُ , فَرَّجَ لَهُ عَمَّا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنْ عَذَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَهَوَانِهِ , فَيَمُوتُ حِينَ يَمُوتُ وَهُوَ يَكْرَهُ لِقَاءَ اللَّهِ , وَاللَّهُ يَكْرَهُ لِقَاءَهُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ سے ملنے کو پسند کرتا ہے، اللہ اس سے ملنے کو پسند کرتا ہے اور جو شخص اللہ سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے اللہ اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا یا رسول اللہ! اللہ سے ناملنے کی ناپسندیدگی کا مطلب اگر موت سے نفرت ہے تو ہم میں واللہ ہر ایک موت کو ناپسند کرتا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، یہ مراد نہیں بلکہ جب اللہ تعالیٰ کسی بندہ مومن کی روح قبض کرنے کا ارادہ فرماتا ہے تو اس نے اپنے یہاں اس کے لئے جو ثواب اور عزت تیار کر رکھی ہوتی ہے وہ اس کے سامنے منکشف فرما دیتا ہے چنانچہ جس وقت وہ مرتا ہے تو اسے اللہ سے ملنے کی چاہت ہوتی ہے اور اللہ اس سے ملنے کو پسند کرتا ہے اور جب اللہ تعالیٰ کسی کافر کی روح قبض کرنے کا ارادہ فرماتا ہے تو اس نے اپنے یہاں اس کے لئے جو عذاب اور ذلت تیار کر رکھی ہوتی ہے، وہ اس کے سامنے منکشف فرما دیتا ہے چنانچہ جس وقت وہ مرتا ہے تو اللہ سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے اور اللہ اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد فيه عنعنة الحسن وفي سماعه من عائشة نظر