حدثنا عبد الملك بن عمرو , قال: حدثنا ابن ابي ذئب , عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم اعتم بصلاة العشاء ذات ليلة , فقال عمر: يا رسول الله , نام النساء والصبيان , فخرج النبي صلى الله عليه وسلم , فقال: " ما من الناس من احد ينتظر هذه الصلاة غيركم" , قال: وذاك قبل ان يفشو الإسلام في الناس..حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو , قَال: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ , عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْتَمَ بِصَلَاةِ الْعِشَاءِ ذَاتَ لَيْلَة , فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , نَامَ النِّسَاءُ وَالصِّبْيَانُ , فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم , فَقَال: " مَا مِنَ النَّاسِ مِنْ أَحَدٍ يَنْتَظِرُ هَذِهِ الصَّلَاةَ غَيْرَكُمْ" , قَالَ: وَذَاكَ قَبْلَ أَنْ يَفْشُوَ الْإِسْلَامُ فِي النَّاس..
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء میں تاخیر کردی، حتیٰ کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے پکار کر کہا کہ عورتیں اور بچے سو گئے ہیں، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے آئے اور فرمایا اہل زمین میں سے اس وقت کوئی بھی آدمی ایسا نہیں ہے جو تمہارے علاوہ یہ نماز پڑھ رہا ہو، یہ اس وقت کی بات ہے جب لوگوں میں اسلام نہیں پھیلا تھا۔
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔