(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن إسماعيل ، حدثنا عامر ، وحدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا إسماعيل بن ابي خالد ، عن رجل ، عن الشعبي ، قال: مر عمر بطلحة، فذكر معناه، قال: مر عمر بطلحة، فرآه مهتما، قال: لعلك ساءك إمارة ابن عمك، قال: يعني ابا بكر، فقال: لا، ولكني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إني لاعلم كلمة لا يقولها الرجل عند موته إلا كانت له نورا في صحيفته، او: وجد لها روحا عند الموت"، قال عمر: انا اخبرك بها، هي الكلمة التي اراد بها عمه: شهادة ان لا إله إلا الله، قال: فكانما كشف عني غطاء، قال: صدقت، لو علم كلمة هي افضل منها، لامره بها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا عَامِرٌ ، وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، قَالَ: مَرَّ عُمَرُ بِطَلْحَةَ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ، قَالَ: مَرَّ عُمَرُ بِطَلْحَةَ، فَرَآهُ مُهْتَمًّا، قَالَ: لَعَلَّكَ سَاءَكَ إِمَارَةُ ابْنِ عَمِّكَ، قَالَ: يَعْنِي أَبَا بَكْرٍ، فَقَالَ: لَا، وَلَكِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَا يَقُولُهَا الرَّجُلُ عِنْدَ مَوْتِهِ إِلَّا كَانَتْ لَهُ نُورًا فِي صَحِيفَتِهِ، أَوْ: وَجَدَ لَهَا رَوْحًا عِنْدَ الْمَوْتِ"، قَالَ عُمَرُ: أَنَا أُخْبِرُكَ بِهَا، هِيَ الْكَلِمَةُ الَّتِي أَرَادَ بِهَا عَمَّهُ: شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، قَالَ: فَكَأَنَّمَا كُشِفَ عَنِّي غِطَاءٌ، قَالَ: صَدَقْتَ، لَوْ عَلِمَ كَلِمَةً هِيَ أَفْضَلُ مِنْهَا، لَأَمَرَهُ بِهَا.
امام شعبی رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے تو انہیں پریشان حال دیکھا، وہ کہنے لگے کہ شاید آپ کو اپنے چچازاد بھائی کی یعنی میری خلافت اچھی نہیں لگی؟ انہوں نے فرمایا: اللہ کی پناہ! مجھے تو کسی صورت ایسا نہیں کرنا چاہیے، اصل بات یہ ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں کہ اگر کوئی شخص نزع کی حالت میں وہ کلمہ کہہ لے تو اس کے لئے روح نکلنے میں سہولت پیدا ہو جائے اور قیامت کے دن وہ اس کے لئے باعث نور ہو، (مجھے افسوس ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کلمے کے بارے میں پوچھ نہیں سکا اور خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی نہیں بتایا، میں اس وجہ سے پریشان ہوں)۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کہ میں وہ کلمہ جانتا ہوں، (سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے الحمدللہ کہہ کر پوچھا کہ وہ کیا کلمہ ہے؟) فرمایا: وہی کلمہ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا کے سامنے پیش کیا تھا یعنی لا الہ الا اللہ، سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ فرمانے لگے کہ آپ نے سچ فرمایا: آپ نے میرے اوپر سے پردہ ہٹا دیا، اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس سے افضل بھی کوئی کلمہ جانتے ہوتے تو اپنے چچا کو اس کا حکم دیتے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه، عامر بن شراحيل الشعبي لم يدرك عمر، وقد تقدم موصولاً برقم: 187