حدثنا سليمان بن داود ، حدثنا عمرو بن العلاء الشني من عبد القيس، قال: حدثني صالح بن سرج ، حدثني عمران بن حطان ، قال: دخلت على عائشة، فذاكرتها حتى ذكرنا القاضي، فقالت عائشة سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لياتين على القاضي العدل يوم القيامة ساعة يتمنى انه لم يقض بين اثنين في تمرة قط" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْعَلَاءِ الشَّنِّيُّ مَنْ عَبْدِ الْقَيْسِ، قَالَ: حَدَّثَنِي صَالِحُ بْنُ سَرْجٍ ، حَدَّثَنِي عِمْرَانُ بْنُ حِطَّانَ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ، فَذَاكَرْتُهَا حَتَّى ذَكَرْنَا الْقَاضِيَ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَيَأْتِيَنَّ عَلَى الْقَاضِي الْعَدْلِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ سَاعَةٌ يَتَمَنَّى أَنَّهُ لَمْ يَقْضِ بَيْنَ اثْنَيْنِ فِي تَمْرَةٍ قَطُّ" .
عمران بن حطان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے مذاکرہ کرتا رہا، اس دوران قاضی کا تذکرہ آگیا، تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کے دن عدل و انصاف کرنے والے قاضی پر بھی ایک وقت ایسا آئے گا کہ وہ تمنا کرے گا کہ اس نے کبھی دو آدمیوں کے درمیان ایک کھجور کے متعلق بھی فیصلہ نہ کیا ہوتا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة صالح بن سرج، وتفرده