حدثنا حسين ، حدثنا شريك ، عن قيس بن وهب ، عن شيخ من بني سواءة، قال: سالت عائشة ، قلت: اكان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اجنب، فغسل راسه بغسل، اجتزا بذلك، ام يفيض الماء على راسه؟ قالت:" بل كان يفيض على راسه الماء" .حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ شَيْخٍ مِنْ بَنِي سُوَاءَةَ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ ، قُلْتُ: أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَجْنَبَ، فَغَسَلَ رَأْسَهُ بِغُسْلٍ، اجْتَزَأَ بِذَلِكَ، أَمْ يُفِيضُ الْمَاءَ عَلَى رَأْسِهِ؟ قَالَتْ:" بَلْ كَانَ يُفِيضُ عَلَى رَأْسِهِ الْمَاءَ" .
بنو سواء کے ایک بزرگ کہتے ہیں کہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اختیاری طور پر ناپاکی سے غسل فرماتے تھے، تو جسم پر پانی ڈالتے وقت سر پر جو پانی پڑتا تھا اسے کافی سمجھتے تھے یا سر پر نئے سرے سے پانی ڈالتے تھے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ نہیں بلکہ نئے سرے سے سر پر پانی ڈالتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لابهام الشيخ من بني سواءة ولضعف شريك