یعلی بن امیہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ قرآن کریم میں قصر کا جو حکم ”خوف“ کی حالت میں آیا ہے، اب تو ہر طرف امن و امان ہو گیا ہے تو کیا یہ حکم ختم ہو گیا؟ (اگر ایسا ہے تو پھر قرآن میں اب تک یہ آیت کیوں موجود ہے؟) تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھے بھی اسی طرح تعجب ہوا تھا جس طرح تمہیں ہوا ہے اور میں نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق دریافت کیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ”یہ اللہ کی طرف سے صدقہ ہے جو اس نے اپنے بندوں پر کیا ہے، لہٰذا اس کے صدقے اور مہربانی کو قبول کرو۔“