حدثنا هارون بن معروف ، ومعاوية بن عمرو ، قالا: حدثنا ابن وهب ، قال: اخبرنا عمرو ، ان ابا النضر حدثه، عن سليمان بن يسار ، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، انها قالت: ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم قط مستجمعا ضاحكا، قال معاوية: ضحكا، حتى ارى منه لهواته، إنما كان يتبسم، وقالت: كان إذا راى غيما، او ريحا، عرف ذلك في وجهه، قالت: يا رسول الله، الناس إذا راوا الغيم، فرحوا رجاء ان يكون فيه المطر، واراك إذا رايته عرفت في وجهك الكراهية! قالت: فقال: " يا عائشة، ما يؤمني ان يكون فيه عذاب، قد عذب قوم بالريح، وقد راى قوم العذاب، فقالوا: هذا عارض ممطرنا" .حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، وَمُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَمْرٌو ، أَنَّ أَبَا النَّضْرِ حَدَّثَهُ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطُّ مُسْتَجْمِعًا ضَاحِكًا، قَالَ مُعَاوِيَةُ: ضَحِكًا، حَتَّى أَرَى مِنْهُ لَهَوَاتِهِ، إِنَّمَا كَانَ يَتَبَسَّمُ، وَقَالَتْ: كَانَ إِذَا رَأَى غَيْمًا، أَوْ رِيحًا، عُرِفَ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، النَّاسُ إِذَا رَأَوْا الْغَيْمَ، فَرِحُوا رَجَاءَ أَنْ يَكُونَ فِيهِ الْمَطَرُ، وَأَرَاكَ إِذَا رَأَيْتَهُ عَرَفْتُ فِي وَجْهِكَ الْكَرَاهِيَةَ! قَالَتْ: فَقَالَ: " يَا عَائِشَةُ، مَا يُؤْمِنِّي أَنْ يَكُونَ فِيهِ عَذَابٌ، قَدْ عُذِّبَ قَوْمٌ بِالرِّيحِ، وَقَدْ رَأَى قَوْمٌ الْعَذَابَ، فَقَالُوا: هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے کبھی بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو منہ کھول کر اس طرح ہنستے ہوئے نہیں دیکھا کہ حلق کا کوا نظر آنے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم صرف تبسم فرماتے تھے اور جب بادل یا آندھی نظر آتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے مبارک پر تفکرات کے آثار نظر آنے لگتے تھے، ایک مرتبہ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! لوگ بادل کو دیکھ کر خوش ہوئے ہیں اور انہیں یہ امید ہوتی ہے کہ اب بارش ہوگی اور میں آپ کو دیکھتی ہوں کہ بادلوں کو دیکھ کر آپ کے چہرے پر تفکرات کے آثار نظر آنے لگتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! مجھے اس چیز سے اطمینان نہیں ہو تاکہ کہیں اس میں عذاب نہ ہو، کیونکہ اس سے پہلے ایک قوم پر آندھی کا عذاب ہوچکا ہے، جب ان لوگوں نے عذاب کو دیکھا تھا تو اسے بادل سمجھ کر یہ کہہ رہے تھے کہ یہ بادل ہم پر بارش برسائے گا۔