حدثنا مروان ، قال: اخبرنا عبيد الله بن سيار ، قال: سمعت عائشة بنت طلحة تذكر، عن عائشة ام المؤمنين ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان جالسا كاشفا عن فخذه، فاستاذن ابو بكر، فاذن له وهو على حاله، ثم استاذن عمر، فاذن له وهو على حاله، ثم استاذن عثمان، فارخى عليه ثيابه، فلما قاموا، قلت: يا رسول الله، استاذن عليك ابو بكر وعمر، فاذنت لهما وانت على حالك، فلما استاذن عثمان، ارخيت عليك ثيابك! فقال:" يا عائشة، الا استحيي من رجل والله إن الملائكة تستحيي منه" .حَدَّثَنَا مَرْوَانُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَيَّارٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ بِنْتَ طَلْحَةَ تَذْكُرُ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ جَالِسًا كَاشِفًا عَنْ فَخِذِهِ، فَاسْتَأْذَنَ أَبُو بَكْرٍ، فَأَذِنَ لَهُ وَهُوَ عَلَى حَالِهِ، ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ، فَأَذِنَ لَهُ وَهُوَ عَلَى حَالِهِ، ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُثْمَانُ، فَأَرْخَى عَلَيْهِ ثِيَابَهُ، فَلَمَّا قَامُوا، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اسْتَأْذَنَ عَلَيْكَ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، فَأَذِنْتَ لَهُمَا وَأَنْتَ عَلَى حَالِكَ، فَلَمَّا اسْتَأْذَنَ عُثْمَانُ، أَرْخَيْتَ عَلَيْكَ ثِيَابَكَ! فَقَالَ:" يَا عَائِشَةُ، أَلَا أَسْتَحْيِي مِنْ رَجُلٍ وَاللَّهِ إِنَّ الْمَلَائِكَةَ تَسْتَحْيِي مِنْهُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح بیٹھے ہوئے تھے کہ ران مبارک سے کپڑا ہٹ گیا تھا، اسی اثناء میں حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اندر آنے کی اجازت طلب کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی اور خود اسی حال پر بیٹھے رہے، پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اندر آنے کی اجازت طلب کی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی اور خود اسی حال پر بیٹھے رہے، پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اندر آنے کی اجازت طلب کی؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اوپر کپڑا ڈھانپ لیا، جب وہ لوگ چلے گئے تو میں نے عرض کیا یارسول اللہ! آپ سے ابوبکروعمر نے اجازت چاہی تو آپ نے انہیں اجازت دے دی اور اسی کیفیت پر بیٹھے رہے اور جب عثمان نے اجازت چاہی تو آپ نے اپنے اوپر کپڑا ڈھانپ لیا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہ! کیا میں اس شخص سے حیاء نہ کروں واللہ جس سے فرشتے حیاء کرتے ہوں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال عبيدالله بن سيار