حدثنا ابن نمير ، حدثنا محمد . ويزيد ، قال: اخبرنا محمد ، عن ابي سلمة ، عن عائشة ، قالت: كانت لنا حصيرة نبسطها بالنهار ونتحجرها علينا بالليل، فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة، فسمع اهل المسجد صلاته، فاصبحوا، فذكروا ذلك للناس، فكثر الناس الليلة الثانية، فاطلع عليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: " اكلفوا من الاعمال ما تطيقون، فإن الله عز وجل لا يمل حتى تملوا" ، وقالت عائشة: كان احب الاعمال إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ادومها وإن قل، وكان إذا صلى صلاة اثبتها، وقال يزيد حصيرة نبسطها بالنهار، ونحتجرها بالليل.حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ . وَيَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: كَانَتْ لَنَا حَصِيرَةٌ نَبْسُطُهَا بِالنَّهَارِ وَنَتَحَجَّرُهَا عَلَيْنَا بِاللَّيْلِ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً، فَسَمِعَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ صَلَاتَهُ، فَأَصْبَحُوا، فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِلنَّاسِ، فَكَثُرَ النَّاسُ اللَّيْلَةَ الثَّانِيَةَ، فَاطَّلَعَ عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " اكْلَفُوا مِنَ الْأَعْمَالِ مَا تُطِيقُونَ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَمَلُّ حَتَّى تَمَلُّوا" ، وَقَالَتْ عَائِشَةُ: كَانَ أَحَبُّ الْأَعْمَالِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَدْوَمَهَا وَإِنْ قَلَّ، وَكَانَ إِذَا صَلَّى صَلَاةً أَثْبَتَهَا، وَقَالَ يَزِيدُ حَصِيرَةٌ نَبْسُطُهَا بِالنَّهَارِ، وَنَحْتَجِرُهَا بِاللَّيْلِ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ہمارے پاس ایک چٹائی تھی جسے دن کو ہم لوگ بچھا لیا کرتے تھے اور رات کے وقت اسی کو اوڑھ لیتے تھے، ایک مرتبہ رات کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے، مسجد والوں کو پتہ چلا تو انہوں نے اگلے دن لوگوں سے اس کا ذکر کردیا، چنانچہ اگلی رات کو بہت سے لوگ جمع ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھ کر فرمایا اپنے آپ کو اتنے اعمال کا مکلف بناؤ جتنے کی تم طاقت رکھتے ہو، کیونکہ اللہ تعالیٰ تو اس پر ثابت قدم رہتے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک سے زیادہ پسندیدہ عمل وہ ہوتا تھا جو دائمی ہوتا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن من أجل محمد وقد توبع