حدثنا ابن نمير ، حدثنا هشام ، عن ابيه ، عن عائشة " انها استعارت من اسماء قلادة، فهلكت، فبعث رسول الله صلى الله عليه وسلم رجالا في طلبها، فوجدوها، فادركتهم الصلاة وليس معهم ماء، فصلوا بغير وضوء، فشكوا ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فانزل الله عز وجل التيمم"، فقال اسيد بن حضير لعائشة:" جزاك الله خيرا، فوالله ما نزل بك امر تكرهينه إلا جعل الله لك وللمسلمين فيه خيرا" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ " أَنَّهَا اسْتَعَارَتْ مِنْ أَسْمَاءَ قِلَادَةً، فَهَلَكَتْ، فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رِجَالًا فِي طَلَبِهَا، فَوَجَدُوهَا، فَأَدْرَكَتْهُمْ الصَّلَاةُ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ، فَصَلَّوْا بِغَيْرِ وُضُوءٍ، فَشَكَوْا ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ التَّيَمُّمَ"، فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ لِعَائِشَةَ:" جَزَاكِ اللَّهُ خَيْرًا، فَوَاللَّهِ مَا نَزَلَ بِكِ أَمْرٌ تَكْرَهِينَهُ إِلَّا جَعَلَ اللَّهُ لَكِ وَلِلْمُسْلِمِينَ فِيهِ خَيْرًا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے حضرت اسماء رضی اللہ عنہ سے عاریۃً ایک ہار لیا تھا، دوران سفر وہ کہیں گر کر گم ہوگیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو وہ ہار تلاش کرنے کے لئے بھیجا، ہار تو انہیں مل گیا لیکن نماز کا وقت ہوگیا تھا اور لوگوں کے پاس پانی نہیں تھا، لوگ بغیر وضو کے نماز پڑھنے کا ارادہ کرنے لگے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی شکایت کی تو اللہ تعالیٰ نے تیمم کا حکم نازل فرما دیا، اس پر حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے، واللہ آپ پر جب بھی کوئی مشکل پیش آئی ہے جسے آپ ناگوار سمجھتی ہوں، تو اللہ تعالیٰ نے اسی میں آپ کے لئے اور تمام مسلمانوں کے لئے خیر رکھ دیا۔