حدثنا حدثنا يحيى ، عن ابن جريج ، قال: سمعت عطاء ، يقول: اخبرني عروة بن الزبير ، قال: كنت انا وابن عمر مستندين إلى حجرة عائشة ، إنا لنسمعها تستن، قلت: يا ابا عبد الرحمن، اعتمر النبي صلى الله عليه وسلم في رجب؟ قال: نعم، قلت: يا امتاه، ما تسمعين ما يقول ابو عبد الرحمن؟ قالت: ما يقول؟ قلت: يقول:" اعتمر النبي صلى الله عليه وسلم في رجب، قالت: يغفر الله لابي عبد الرحمن، نسي، " ما اعتمر النبي صلى الله عليه وسلم في رجب" ، قال: وابن عمر يسمع، فما قال: لا، ولا نعم، سكت.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: كُنْتُ أَنَا وابْنُ عُمَرَ مُسْتَنِدَيْنِ إِلَى حُجْرَةِ عَائِشَةَ ، إِنَّا لَنَسْمَعُهَا تَسْتَنُّ، قُلْتُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَجَبٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ: يَا أُمَّتَاهُ، مَا تَسْمَعِينَ مَا يَقُولُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ؟ قَالَتْ: مَا يَقُولُ؟ قُلْتُ: يَقُولُ:" اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَجَبٍ، قَالَتْ: يَغْفِرُ اللَّهُ لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، نَسِيَ، " مَا اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَجَبٍ" ، قَالَ: وَابْنُ عُمَرَ يَسْمَعُ، فَمَا قَالَ: لَا، وَلَا نَعَمْ، سَكَتَ.
عروہ بن زبیر رحمہ اللہ نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ رجب میں عمرہ کیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا ہاں! عروہ نے یہ بات حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو بتائی تو انہوں نے فرمایا اللہ ابوعبدالرحمن پر رحم فرمائے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جو عمرہ بھی کیا وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس میں شریک رہے ہیں (لیکن یہ بھول گئے کہ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رجب میں کبھی عمرہ نہیں کیا، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس کی تائید کی اور نہ تردید، بلکہ خاموش رہے۔