حدثنا يحيى ، عن سفيان ، حدثني موسى بن ابي عائشة ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن عائشة لددنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في مرضه، فاشار ان لا تلدوني، قلت: كراهية المريض الدواء، فلما افاق، قال: " الم انهكم ان تلدوني"، قال:" لا يبقى منكم احد إلا لد غير العباس، فإنه لم يشهدكن" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ أَبِي عَائِشَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ لَدَدْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ، فَأَشَارَ أَنْ لَا تَلُدُّونِي، قُلْتُ: كَرَاهِيَةُ الْمَرِيضِ الدَّوَاءَ، فَلَمَّا أَفَاقَ، قَالَ: " أَلَمْ أَنْهَكُمْ أَنْ تَلُدُّونِي"، قَالَ:" لَا يَبْقَى مِنْكُمْ أَحَدٌ إِلَّا لُدَّ غَيْرُ الْعَبَّاسِ، فَإِنَّهُ لَمْ يَشْهَدْكُنَّ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ہم لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الوفات میں، ان کے منہ میں دوا ٹپکا دی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اشارہ سے منع کرتے رہ گئے کہ میرے منہ میں دوا نہ ڈالو، ہم سمجھے کہ یہ اسی طرح ہے جیسے ہر بیمار دوائی کو ناپسند کرتا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب افاقہ ہوا تو فرمایا کیا میں نے تمہیں اس بات سے منع نہیں کیا تھا کہ میرے منہ میں دوا نہ ڈالو، اب عباس کے علاوہ اس گھر میں کوئی بھی ایسا نہ رہے جس کے منہ میں دوا نہ ڈالی جائے، کیونکہ وہ تمہارے ساتھ موجود نہیں تھے۔