حدثنا يحيى ، عن ابن ابى ذئب ، قال: حدثني محمد بن عمرو بن عطاء ، عن ذكوان مولى عائشة، عن عائشة ، قالت: دخل علي النبي صلى الله عليه وسلم باسير، فلهوت عنه، فذهب، فجاء النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" ما فعل الاسير"، قالت: لهوت عنه مع النسوة، فخرج، فقال:" ما لك؟ قطع الله يدك، او يديك"، فخرج فآذن به الناس، فطلبوه، فجاءوا به، فدخل علي وانا اقلب يدي، فقال:" ما لك، اجننت؟"، قلت: دعوت علي، فانا اقلب يدي انظر ايهما يقطعان، فحمد الله، واثنى عليه، ورفع يديه مدا، وقال: " اللهم إني بشر اغضب كما يغضب البشر، فايما مؤمن او مؤمنة دعوت عليه، فاجعله له زكاة وطهورا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ أَبِى ذِئْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ ذَكْوَانَ مَوْلَى عَائِشَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَسِيرٍ، فَلَهَوْتُ عَنْهُ، فَذَهَبَ، فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" مَا فَعَلَ الْأَسِيرُ"، قَالَتْ: لَهَوْتُ عَنْهُ مَعَ النِّسْوَةِ، فَخَرَجَ، فَقَالَ:" مَا لَكِ؟ قَطَعَ اللَّهُ يَدَكِ، أَوْ يَدَيْكِ"، فَخَرَجَ فَآذَنَ بِهِ النَّاسَ، فَطَلَبُوهُ، فَجَاءوا بِهِ، فَدَخَلَ عَلَيَّ وَأَنَا أُقَلِّبُ يَدَيَّ، فَقَالَ:" مَا لَكِ، أَجُنِنْتِ؟"، قُلْتُ: دَعَوْتَ عَلَيَّ، فَأَنَا أُقَلِّبُ يَدَيَّ أَنْظُرُ أَيُّهُمَا يُقْطَعَانِ، فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْه، وَرَفَعَ يَدَيْهِ مَدًّا، وَقَالَ: " اللَّهُمَّ إِنِّي بَشَرٌ أَغْضَبُ كَمَا يَغْضَبُ الْبَشَرُ، فَأَيُّمَا مُؤْمِنٍ أَوْ مُؤْمِنَةٍ دَعَوْتُ عَلَيْهِ، فَاجْعَلْهُ لَهُ زَكَاةً وَطُهُورًا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں ایک قیدی کو لے کر آئے، میں عورتوں کے ساتھ لگ کر اس سے غافل ہوگئی اور وہ بھا گ گیا، تھوڑی دیر بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے تو فرمایا وہ قیدی کہاں گیا؟ میں نے عرض کیا کہ میں عورتوں کے ساتھ لگ کر غافل ہوگئی تھی، اسی دوران وہ بھاگ گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کرے تمہارے ہاتھ ٹوٹیں، یہ تم نے کیا کیا؟ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے باہر جا کر لوگوں میں اس کی منادی کرا دی، لوگ اس کی تلاش میں نکلے اور اسے پکڑ لائے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے تو میں اپنے ہاتھوں کو الٹ پلٹ کر دیکھ رہی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں کیا ہوا؟ تم دیوانی تو نہیں ہوگئیں؟ میں نے عرض کیا کہ آپ نے مجھے بددعادی تھی، اس لئے میں اپنے ہاتھ پلٹ کر دیکھ رہی ہوں کہ ان میں سے کون سا ہاتھ ٹوٹے گا؟ اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے اور اللہ کی حمد وثناء کرنے کے بعد فرمایا اے اللہ! میں بھی ایک انسان ہوں اور دوسرے انسانوں کی طرح مجھے بھی غصہ آتا ہے، سو میں نے جس مومن مرد و عورت کو بددعا دی ہو تو اسے اس کے حق میں تزکیہ اور طہارت کا سبب بنادے۔