حدثنا يحيى ، حدثنا هشام ، قال: اخبرني ابي ، عن عائشة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم دخل عليها، وعندها فلانة، لامراة، فذكرت من صلاتها، فقال: " مه، عليكم بما تطيقون، فوالله لا يمل الله عز وجل حتى تملوا، إن احب الدين إلى الله ما داوم عليه صاحبه" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا، وَعِنْدَهَا فُلَانَةُ، لِامْرَأَةٍ، فَذَكَرَتْ مِنْ صَلَاتِهَا، فَقَالَ: " مَهْ، عَلَيْكُمْ بِمَا تُطِيقُونَ، فَوَاللَّهِ لَا يَمَلُّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ حَتَّى تَمَلُّوا، إِنَّ أَحَبَّ الدِّينِ إِلَى اللَّهِ مَا دَاوَمَ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ان کے پاس ایک عورت آتی تھی جو عبادات میں محنت و مشقت برداشت کرنے کے حوالے سے مشہور تھی، انہوں نے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رک جاؤ اور اپنے اوپر ان چیزوں کو لازم کیا کرو جن کی تم میں طاقت بھی ہو، واللہ اللہ تعالیٰ نہیں اکتائے گا بلکہ تم ہی اکتا جاؤ گے، اللہ کے نزدیک دین کا سب سے زیادہ پسند یدہ عمل وہ ہے جو دائمی ہو اگرچہ تھوڑا ہو۔