حدثنا إسماعيل ، قال: اخبرنا ايوب ، عن ابن ابي مليكة ، قال: قالت عائشة : مات رسول الله صلى الله عليه وسلم في بيتي ويومي وبين سحري ونحري، فدخل عبد الرحمن بن ابي بكر ومعه سواك رطب، فنظر إليه، فظننت ان له فيه حاجة، قالت: فاخذته، فمضغته ونفضته وطيبته، ثم دفعته إليه، فاستن كاحسن ما رايته مستنا قط، ثم ذهب يرفعه إلي، فسقط من يده، فاخذت ادعو الله عز وجل بدعاء كان يدعو له به جبريل عليه السلام، وكان هو يدعو به إذا مرض، فلم يدع به في مرضه ذلك، فرفع بصره إلى السماء، وقال: " الرفيق الاعلى، الرفيق الاعلى"، يعني وفاضت نفسه ، فالحمد لله الذي جمع بين ريقي وريقه في آخر يوم من ايام الدنيا.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ : مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِي وَيَوْمِي وَبَيْنَ سَحْرِي وَنَحْرِي، فَدَخَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ وَمَعَهُ سِوَاكٌ رَطْبٌ، فَنَظَرَ إِلَيْهِ، فَظَنَنْتُ أَنَّ لَهُ فِيهِ حَاجَةً، قَالَتْ: فَأَخَذْتُهُ، فَمَضَغْتُهُ وَنَفَضْتُهُ وَطَيَّبْتُهُ، ثُمَّ دَفَعْتُهُ إِلَيْهِ، فَاسْتَنَّ كَأَحْسَنِ مَا رَأَيْتُهُ مُسْتَنًّا قَطُّ، ثُمَّ ذَهَبَ يَرْفَعُهُ إِلَيَّ، فَسَقَطَ مِنْ يَدِه، فَأَخَذْتُ أَدْعُو اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ بِدُعَاءٍ كَانَ يَدْعُو لَهُ بِهِ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام، وَكَانَ هُوَ يَدْعُو بِهِ إِذَا مَرِضَ، فَلَمْ يَدْعُ بِهِ فِي مَرَضِهِ ذَلِكَ، فَرَفَعَ بَصَرَهُ إِلَى السَّمَاءِ، وَقَالَ: " الرَّفِيقُ الْأَعْلَى، الرَّفِيقُ الْأَعْلَى"، يَعْنِي وَفَاضَتْ نَفْسُهُ ، فَالْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَمَعَ بَيْنَ رِيقِي وَرِيقِهِ فِي آخِرِ يَوْمٍ مِنْ أَيَّامِ الدُّنْيَا.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دنیا سے رخصتی میرے گھر میں میری باری کے دن، میرے سینے اور حلق کے درمیان ہوئی اس دن عبدالرحمن بن ابی بکر آئے تو ان کے ہاتھ میں تازہ مسواک تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنی عمدگی کے ساتھ مسواک فرمائی کہ اس سے پہلے میں نے اس طرح مسواک کرتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا تھا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھ اوپر کر کے وہ مجھے دینے لگے تو وہ مسواک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ سے گرگئی، یہ دیکھ کر میں وہ دعائیں پڑھنے لگیں جو حضرت جبرئیل علیہ السلام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کے موقع پر پڑھتے تھے لیکن اس موقع پر انہوں نے وہ دعائیں نہیں پڑھی تھیں، اسی دوران نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آسمان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا اور فرمایا رفیق اعلیٰ، رفیق اعلیٰ اور اسی دم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روح مبارک پرواز کرگئی، ہر حال میں اللہ کا شکر ہے کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے آخری دن میرے اور ان کے لعاب کو جمع فرمایا۔