حدثنا ابو معاوية ، حدثنا هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت:" لما ثقل ابو بكر، قال: اي يوم هذا؟ قلنا: يوم الاثنين، قال: فاي يوم قبض فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: قلنا قبض يوم الاثنين ، قال: فإني ارجو ما بيني وبين الليل، قالت: وكان عليه ثوب فيه ردع من مشق، فقال: إذا انا مت، فاغسلوا ثوبي هذا، وضموا إليه ثوبين جديدين، فكفنوني في ثلاثة اثواب، فقلنا: افلا نجعلها جددا كلها؟ قال: فقال: لا، إنما هو للمهلة، قالت: فمات ليلة الثلاثاء".حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت:" لَمَّا ثَقُلَ أَبُو بَكْرٍ، قَالَ: أَيُّ يَوْمٍ هَذَا؟ قُلْنَا: يَوْمُ الِاثْنَيْنِ، قَالَ: فَأَيُّ يَوْمٍ قُبِضَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: قُلْنَا قُبِضَ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ ، قَالَ: فَإِنِّي أَرْجُو مَا بَيْنِي وَبَيْنَ اللَّيْلِ، قَالَتْ: وَكَانَ عَلَيْهِ ثَوْبٌ فِيهِ رَدْعٌ مِنْ مِشْقٍ، فَقَالَ: إِذَا أَنَا مِتُّ، فَاغْسِلُوا ثَوْبِي هَذَا، وَضُمُّوا إِلَيْهِ ثَوْبَيْنِ جَدِيدَيْنِ، فَكَفِّنُونِي فِي ثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ، فَقُلْنَا: أَفَلَا نَجْعَلُهَا جُدُدًا كُلَّهَا؟ قَالَ: فَقَالَ: لَا، إِنَّمَا هُوَ لِلْمُهْلَةِ، قَالَتْ: فَمَاتَ لَيْلَةَ الثُّلَاثَاءِ".
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی طبیعت بوجھل ہونے لگی تو انہوں نے پوچھا کہ آج کون سا دن ہے؟ ہم نے بتایا پیر کا دن ہے، انہوں نے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال کس دن ہوا تھا؟ ہم نے بتایا پیر کے دن، انہوں نے فرمایا پھر مجھے بھی آج رات تک یہی امید ہے، وہ کہتی ہے کہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے جسم پر ایک کپڑا تھا جس پر گیروے رنگ کے چھینٹے پڑے ہوئے تھے، انہوں نے فرمایا جب میں مرجاؤں تو میرے اس کپڑے کو دھو دینا اور اس کے ساتھ دو نئے کپڑے ملا کر مجھے تین کپڑوں میں کفن دینا، ہم نے عرض کیا کہ ہم سارے کپڑے ہی نئے کیوں نہ لے لیں؟ انہوں نے فرمایا نہیں، یہ تو کچھ دیر کے لئے ہوتے ہیں، وہ کہتی ہیں کہ پیر کا دن ختم ہو کر منگل کی رات شروع ہوئی تو وہ فوت ہوگئے۔