حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، قال: سمعت القاسم ، عن عائشة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " إن بلالا يؤذن بليل، فكلوا واشربوا حتى يؤذن ابن ام مكتوم" ، قالت: فلا اعلمه إلا كان قدر ما ينزل هذا ويرقى هذا.حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ بِلَالًا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ، فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُؤَذِّنَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ" ، قَالَتْ: فَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا كَانَ قَدْرَ مَا يَنْزِلُ هَذَا وَيَرْقَى هَذَا.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلال اس وقت اذان دیتے ہیں جب رات باقی ہوتی ہے اس لئے اس کے بعد تم کھاپی سکتے ہو، یہاں تک کہ ابن ام مکتوم اذان دے دیں، وہ کہتی ہیں کہ میرے علم کے مطابق وہ اتنی ہی مقدار بنتی تھی کہ جس میں کوئی اتر آئے اور کوئی چڑھ جائے۔