حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن عبيد الله ، عن عائشة ، قال سفيان سمعت منه حديثا طويلا ليس احفظه من اوله إلا قليلا دخلنا على عائشة، فقلنا: يا ام المؤمنين، اخبرينا عن مرض رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالت: " اشتكى، فجعل ينفث، فجعلنا نشبه نفثه نفث آكل الزبيب، وكان يدور على نسائه، فلما اشتكى شكواه، استاذنهن ان يكون في بيت عائشة ويدرن عليه، فاذن له، فدخل رسول الله صلى الله عليه وسلم بين رجلين متكئا عليهما احدهما عباس، ورجلاه تخطان في الارض . قال ابن عباس افما اخبرتك من الآخر؟ قال: لا، قال: هو علي".حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَ سُفْيَانُ سَمِعْتُ مِنْهُ حَدِيثًا طَوِيلًا لَيْسَ أَحْفَظُهُ مِنْ أَوَّلِهِ إِلَّا قَلِيلًا دَخَلْنَا عَلَى عَائِشَةَ، فَقُلْنَا: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، أَخْبِرِينَا عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: " اشْتَكَى، فَجَعَلَ يَنْفُثُ، فَجَعَلْنَا نُشَبِّهُ نَفْثَهُ نَفْثَ آكِلِ الزَّبِيبِ، وَكَانَ يَدُورُ عَلَى نِسَائِه، فَلَمَّا اشْتَكَى شَكْوَاهُ، اسْتَأْذَنَهُنَّ أَنَّ يَكُونَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ وَيَدُرْنَ عَلَيْهِ، فَأَذِنَّ لَهُ، فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ مُتَّكِئًا عَلَيْهِمَا أَحَدُهُمَا عَبَّاسٌ، وَرِجْلَاهُ تَخُطَّانِ فِي الْأَرْضِ . قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَفَمَا أَخْبَرَتْكَ مَنْ الْآخَرُ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: هُوَ عَلِي".
عبیداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے عرض کیا کہ اے ام المومنین! ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الوفات کے متعلق بتایئے، انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سانس آنے لگا، ہم نے اسے اس شخص کے سانس سے تشبیہ دی جو کشمش کھاتا ہے اور نبی کا معمول ازواجِ مطہرات کے پاس جانے کا تھا، جب بیماری بڑھنے لگی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات سے بیماری کے ایام میرے گھر میں گذارنے کی اجازت طلب کی تو سب نے اجازت دے دی، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عباس رضی اللہ عنہ اور ایک دوسرے آدمی کے سہارے پر وہاں سے نکلے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں مبارک زمین پر گھستے ہوئے جا رہے تھے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے عبیداللہ سے پوچھا کہ کیا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ کو دوسرے آدمی کے متعلق نہیں بتایا کہ وہ کون تھا؟ انہوں نے کہا نہیں تو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ تھے۔