حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن ابي قلابة ، عن معاذة ، قالت: سالت امراة عائشة اتقضي الحائض الصلاة؟ فقالت: احرورية انت؟ " قد كنا نحيض عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فلا نقضي، ولا نؤمر بقضاء" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ مُعَاذَةَ ، قَالَتْ: سَأَلَتْ امْرَأَةٌ عَائِشَةَ أَتَقْضِي الْحَائِضُ الصَّلَاةَ؟ فَقَالَتْ: أَحَرُورِيَّةٌ أَنْتِ؟ " قَدْ كُنَّا نَحِيضُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا نَقْضِي، وَلَا نُؤْمَرُ بِقَضَاءٍ" .
معاذہ رحمہ اللہ کہتی ہیں کہ ایک عورت نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پو چھا کہ کیا حائضہ عورت نمازوں کی قضاء کرے گی؟ انہوں نے فرمایا کیا تو خارجی ہوگئی ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں جب ہمارے " ایام " آتے تھے تو ہم قضاء کرتے تھے اور نہ ہی ہمیں قضاء کا حکم دیا جاتا تھا۔