حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني يزيد بن عبد الله بن قسيط ، عن القعقاع بن عبد الله بن ابي حدرد ، عن ابيه عبد الله بن ابي حدرد ، قال: " بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى إضم، فخرجت في نفر من المسلمين فيهم ابو قتادة الحارث بن ربعي ومحلم بن جثامة بن قيس فخرجنا حتى إذا كنا ببطن إضم مر بنا عامر الاشجعي على قعود له متيع ووطب من لبن، فلما مر بنا، سلم علينا، فامسكنا عنه، وحمل عليه محلم بن جثامة فقتله بشيء كان بينه وبينه، واخذ بعيره ومتيعه، فلما قدمنا على رسول الله صلى الله عليه وسلم، واخبرناه الخبر، نزل فينا القرآن يايها الذين آمنوا إذا ضربتم في سبيل الله فتبينوا ولا تقولوا لمن القى إليكم السلام لست مؤمنا تبتغون عرض الحياة الدنيا فعند الله مغانم كثيرة كذلك كنتم من قبل فمن الله عليكم فتبينوا إن الله كان بما تعملون خبيرا سورة النساء آية 94" .حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حَدْرَدٍ ، عَنْ أَبِيهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حَدْرَدٍ ، قَالَ: " بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى إِضَمَ، فَخَرَجْتُ فِي نَفَرٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فِيهِمْ أَبُو قَتَادَةَ الْحَارِثُ بْنُ رِبْعِيٍّ وَمُحَلَّمُ بْنُ جَثَّامَةَ بْنِ قَيْسٍ فَخَرَجْنَا حَتَّى إِذَا كُنَّا بِبَطْنِ إِضَمَ مَرَّ بِنَا عَامِرٌ الْأَشْجَعِيُّ عَلَى قَعُودٍ لَهُ مُتَيْعٌ وَوَطْبٌ مِنْ لَبَنٍ، فَلَمَّا مَرَّ بِنَا، سَلَّمَ عَلَيْنَا، فَأَمْسَكْنَا عَنْهُ، وَحَمَلَ عَلَيْهِ مُحَلَّمُ بْنُ جَثَّامَةَ فَقَتَلَهُ بِشَيْءٍ كَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ، وَأَخَذَ بَعِيرَهُ وَمُتَيْعَهُ، فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَخْبَرْنَاهُ الْخَبَرَ، نَزَلَ فِينَا الْقُرْآنُ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا ضَرَبْتُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَتَبَيَّنُوا وَلا تَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَى إِلَيْكُمُ السَّلامَ لَسْتَ مُؤْمِنًا تَبْتَغُونَ عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فَعِنْدَ اللَّهِ مَغَانِمُ كَثِيرَةٌ كَذَلِكَ كُنْتُمْ مِنْ قَبْلُ فَمَنَّ اللَّهُ عَلَيْكُمْ فَتَبَيَّنُوا إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرًا سورة النساء آية 94" .
حضرت عبداللہ بن ابی حددر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں " اضم " نامی جگہ کی طرف بھیجا میں مسلمانوں کی ایک جماعت کے ساتھ روانہ ہوا جس میں حضرت ابو قتادہ بن حارث ربعی رضی اللہ عنہ اور محلم بن جثامہ بھی شامل تھے جب ہم " بطن اضم " میں پہنچے تو عامر اشجعی اپنے کچھ اونٹ لے کر ہمارے پاس سے گذرا اس کے ساتھ کچھ سامان اور دودھ کا مشکیزہ بھی تھا، اس نے گذرتے ہوئے ہمیں سلام کیا جس پر ہم نے اپنے ہاتھ روک لئے لیکن محلم بن جثامہ نے اس پر حملہ کر کے اسے قتل کردیا دراصل ان دونوں کے درمیان پرانی رنجش چلی آرہی تھی محلم نے اسے قتل کر کے اس کے اونٹ اور سامان پر قبضہ کرلیا ہم لوگوں نے واپس آکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس واقعے سے آگاہ کیا تو اس پر یہ آیت نازل ہوئی " اے اہل ایمان! جب تم زمین پر سفر کیا کرو تو خوب اچھی دیکھ بھال کرلیا کرو اور جو شخص تمہیں سلام کرے اس سے یہ مت کہا کرو کہ تو مسلمان نہیں ہے "۔
حكم دارالسلام: إسناده مضطرب، واختلف فى صحبة القعقاع بن عبدالله، والراجح أنه لا صحبة له. واصل الحديث صحيح من حديث ابن عباس