حدثنا مؤمل ، حدثنا حماد ، حدثني عبد الرحمن بن رافع ، عن عمته ، عن ابي رافع ، قال: صنع لرسول الله صلى الله عليه وسلم شاة مصلية فاتي بها، فقال لي: يا ابا رافع، " ناولني الذراع"، فناولته، فقال: يا ابا رافع،" ناولني الذراع"، فناولته، ثم قال: يا ابا رافع،" ناولني الذراع"، فقلت: يا رسول الله، وهل للشاة إلا ذراعان؟! فقال:" لو سكت لناولتني منها ما دعوت به" ، قال: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعجبه الذراع.حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ رَافِعٍ ، عَنْ عَمَّتِهِ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، قَالَ: صُنِعَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاةٌ مَصْلِيَّةٌ فَأُتِيَ بِهَا، فَقَالَ لِي: يَا أَبَا رَافِعٍ، " نَاوِلْنِي الذِّرَاعَ"، فَنَاوَلْتُهُ، فَقَالَ: يَا أَبَا رَافِعٍ،" نَاوِلْنِي الذِّرَاعَ"، فَنَاوَلْتُهُ، ثُمَّ قَالَ: يَا أَبَا رَافِعٍ،" نَاوِلْنِي الذِّرَاعَ"، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَهَلْ لِلشَّاةِ إِلَّا ذِرَاعَانِ؟! فَقَالَ:" لَوْ سَكَتَّ لَنَاوَلْتَنِي مِنْهَا مَا دَعَوْتُ بِهِ" ، قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْجِبُهُ الذِّرَاعُ.
حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایک ہنڈیا میں گوشت پکایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے اس کی دستی نکال کردو چناچہ میں نے نکال دی تھوڑی دیر بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری دستی طلب فرمائی میں نے وہ بھی دے دی تھوڑی دیر بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر دستی طلب فرمائی میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی! ایک بکری کی کتنی دستیاں ہوتی ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر تم خاموش رہتے تو اس ہنڈیا سے اس وقت تک دستیاں نکلتی رہتیں جب تک میں تم سے مانگتا رہتا۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال عمة عبدالرحمن بن أبى رافع