حدثنا علي بن عبد الله ، حدثنا محمد بن فضيل بن غزوان ، حدثنا محمد بن سعد الانصاري ، قال: سمعت ابا ظبية الكلاعي ، يقول: سمعت المقداد بن الاسود ، يقول: قال: رسول الله صلى الله عليه وسلم لاصحابه:" ما تقولون في الزنا؟" قالوا: حرمه الله ورسوله، فهو حرام إلى يوم القيامة، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لاصحابه: " لان يزني الرجل بعشرة نسوة ايسر عليه من ان يزني بامراة جاره" . قال: فقال:" ما تقولون في السرقة؟" قالوا: حرمها الله ورسوله، فهي حرام، قال: " لان يسرق الرجل من عشرة ابيات، ايسر عليه من ان يسرق من جاره" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعْدٍ الْأَنْصَارِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا ظَبْيَةَ الْكَلَاعِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ الْمِقْدَادَ بْنَ الْأَسْوَدِ ، يَقُولُ: قَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ:" مَا تَقُولُونَ فِي الزِّنَا؟" قَالُوا: حَرَّمَهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ، فَهُوَ حَرَامٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ: " لَأَنْ يَزْنِيَ الرَّجُلُ بِعَشْرَةِ نِسْوَةٍ أَيْسَرُ عَلَيْهِ مِنْ أَنْ يَزْنِيَ بِامْرَأَةِ جَارِهِ" . قَالَ: فَقَالَ:" مَا تَقُولُونَ فِي السَّرِقَةِ؟" قَالُوا: حَرَّمَهَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ، فَهِيَ حَرَامٌ، قَالَ: " لَأَنْ يَسْرِقَ الرَّجُلُ مِنْ عَشْرَةِ أَبْيَاتٍ، أَيْسَرُ عَلَيْهِ مِنْ أَنْ يَسْرِقَ مِنْ جَارِهِ" .
حضرت مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے فرمایا کہ تم لوگ بدکاری کے متعلق کیا کہتے ہو؟ انہوں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول نے اسے حرام قرار دیا ہے لہٰذا وہ قیامت تک حرام رہے گی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آدمی کے لئے دس عورتوں سے بدکاری کرنا اپنے پڑوسی کی بیوی سے بدکاری کرنے کی نسبت زیادہ ہلکا ہے پھر پوچھا کہ چوری کے متعلق تم لوگ کیا کہتے ہو؟ انہوں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول نے اسے حرام قرار دیا ہے لہٰذا وہ حرام رہے گی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان کا دس گھروں میں چوری کرنا اپنے پڑوسی کے یہاں چوری کرنے کی نسبت زیادہ ہلکا ہے۔