مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
1125. حَدِيثُ سَالِمِ بْنِ عُبَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 23853
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثني سفيان ، حدثنا منصور ، عن هلال بن يساف ، عن رجل من آل خالد بن عرفطة، عن آخر ، قال: كنت مع سالم بن عبيد في سفر، فعطس رجل، فقال: السلام عليكم، فقال: عليك وعلى امك، ثم سار، فقال: لعلك وجدت في نفسك؟ قال: ما اردت ان تذكر امي؟ قال: لم استطع إلا ان اقولها، كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، فعطس رجل، فقال: السلام عليك، فقال:" عليك وعلى امك"، ثم قال: " إذا عطس احدكم، فليقل: الحمد لله على كل حال او الحمد لله رب العالمين، وليقل له: يرحمكم الله او يرحمك الله، شك يحيى، وليقل: يغفر الله لي ولكم" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنِي سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يِسَافٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ آلِ خَالِدِ بْنِ عُرْفُطَةَ، عَنْ آخَرَ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ سَالِمِ بْنِ عُبَيْدٍ فِي سَفَرٍ، فَعَطَسَ رَجُلٌ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، فَقَالَ: عَلَيْكَ وَعَلَى أُمِّكَ، ثُمَّ سَارَ، فَقَالَ: لَعَلَّكَ وَجَدْتَ فِي نَفْسِكَ؟ قَالَ: مَا أَرَدْتُ أَنْ تَذْكُرَ أُمِّي؟ قَالَ: لَمْ أَسْتَطِعْ إِلَّا أَنْ أَقُولَهَا، كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَعَطَسَ رَجُلٌ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكَ، فَقَالَ:" عَلَيْكَ وَعَلَى أُمِّكَ"، ثُمَّ قَالَ: " إِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَقُلْ: الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ أَوْ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، وَلْيُقَلْ لَهُ: يَرْحَمُكُمْ اللَّهُ أَوْ يَرْحَمُكَ اللَّهُ، شَكَّ يَحْيَى، وَلْيَقُلْ: يَغْفِرُ اللَّهُ لِي وَلَكُمْ" .
ایک صاحب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں کسی سفر میں حضرت سالم بن عبید رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک آدمی کو چھینک آئی تو اس نے اللہ کا شکر ادا کرنے کی بجائے " السلام علیکم " کہہ دیا حضرت سالم رضی اللہ عنہ نے فرمایا تجھ پر اور تیری ماں پر بھی ہو کچھ دور چلنے کے بعد انہوں نے اس سے پوچھا کہ شاید تمہیں مجھ پر غصہ آیا ہو؟ اس نے کہا کہ آپ نے میری والدہ کا تذکرہ کیوں کیا؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے اس کے علاوہ کوئی اور جملہ کہنے کی طاقت ہی نہیں تھی کیونکہ ایک مرتبہ میں بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھا اور ایک آدمی کو چھینک آئی تھی، اس نے بھی " السلام علیکم " کہا تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسے یہی جواب دیا تھا پھر فرمایا تھا کہ جب تم میں سے کسی کو چھینک آئے تو اسے " الحمدللہ علی کل حال " یا " الحمدللہ رب العالمین " کہہ لینا چاہئے اور سننے والے کو " یرحمکم اللہ " کہنا چاہئے اور چھینکنے والے کو جواب میں یہ کہنا چاہئے کہ اللہ میرے اور تمہارے گناہ معاف فرمائے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لابهام رجلين فيه، ولاضطرابه


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.