مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
1111. حَدِيثُ عِتْبَانَ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 23770
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، انبانا معمر ، عن الزهري ، قال: حدثني محمود بن الربيع ، عن عتبان بن مالك ، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: إني قد انكرت بصري، والسيول تحول بيني وبين مسجدي، فلوددت انك جئت فصليت في بيتي مكانا اتخذه مسجدا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" افعل إن شاء الله"، قال: فمر على ابي بكر فاستتبعه، فانطلق معه، فاستاذن فدخل علي، فقال وهو قائم:" اين تريد ان اصلي؟" فاشرت له حيث اريد، قال: ثم حبسته على خزير صنعناه له، قال: فسمع اهل الوادي يعني: اهل الدار، فثابوا إليه، حتى امتلا البيت، فقال رجل: اين مالك بن الدخشن؟ وربما قال: مالك بن الدخيشن، فقال رجل: ذاك رجل منافق لا يحب الله ولا رسوله، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " لا تقول هو يقول: لا إله إلا الله، يبتغي بذلك وجه الله؟"، قال: يا رسول الله، اما نحن فنرى وجهه وحديثه إلى المنافقين، فقال النبي صلى الله عليه وسلم ايضا:" لا تقول هو يقول: لا إله إلا الله، يبتغي بذلك وجه الله؟"، قال: بلى يا رسول الله، قال:" فلن يوافي عبد يوم القيامة يقول: لا إله إلا الله، يبتغي بذلك وجه الله، إلا حرم على النار" ، قال محمود: فحدثت بهذا الحديث نفرا فيهم ابو ايوب الانصاري، فقال: ما اظن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ما قلت! قال: فآليت إن رجعت إلى عتبان ان اساله، فرجعت إليه، فوجدته شيخا كبيرا قد ذهب بصره، وهو إمام قومه، فجلست إلى جنبه فسالته عن هذا الحديث، فحدثنيه كما حدثنيه اول مرة، قال معمر: فكان الزهري إذا حدث بهذا الحديث، قال: ثم نزلت فرائض وامور نرى ان الامر انتهى إليها، فمن استطاع ان لا يفتر فلا يفتر.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ ، عَنْ عِتْبَانَ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: إِنِّي قَدْ أَنْكَرْتُ بَصَرِي، وَالسُّيُولُ تَحُولُ بَيْنِي وَبَيْنَ مَسْجِدِي، فَلَوَدِدْتُ أَنَّكَ جِئْتَ فَصَلَّيْتَ فِي بَيْتِي مَكَانًا أَتَّخِذُهُ مَسْجِدًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَفْعَلُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ"، قَالَ: فَمَرَّ عَلَى أَبِي بَكْرٍ فَاسْتَتْبَعَهُ، فَانْطَلَقَ مَعَهُ، فَاسْتَأْذَنَ فَدَخَلَ عَلَيَّ، فَقَالَ وَهُوَ قَائِمٌ:" أَيْنَ تُرِيدُ أَنْ أُصَلِّيَ؟" فَأَشَرْتُ لَهُ حَيْثُ أُرِيدُ، قَالَ: ثُمَّ حَبَسْتُهُ عَلَى خَزِيرٍ صَنَعْنَاهُ لَهُ، قَالَ: فَسَمِعَ أَهْلُ الْوَادِي يَعْنِي: أَهْلَ الدَّارِ، فَثَابُوا إِلَيْهِ، حَتَّى امْتَلَأَ الْبَيْتُ، فَقَالَ رَجُلٌ: أَيْنَ مَالِكُ بْنُ الدُّخْشُنِ؟ وَرُبَّمَا قَالَ: مَالِكُ بْنُ الدُّخَيْشِنِ، فَقَالَ رَجُلٌ: ذَاكَ رَجُلٌ مُنَافِقٌ لَا يُحِبُّ اللَّهَ وَلَا رَسُولَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقُولُ هُوَ يَقُولُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، يَبْتَغِي بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ؟"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَمَّا نَحْنُ فَنَرَى وَجْهَهُ وَحَدِيثَهُ إِلَى الْمُنَافِقِينَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْضًا:" لَا تَقُولُ هُوَ يَقُولُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، يَبْتَغِي بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ؟"، قَالَ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" فَلَنْ يُوَافِيَ عَبْدٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَقُولُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، يَبْتَغِي بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ، إِلَّا حُرِّمَ عَلَى النَّارِ" ، قَالَ مَحْمُودٌ: فَحَدَّثْتُ بِهَذَا الْحَدِيثِ نَفَرًا فِيهِمْ أَبُو أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيُّ، فَقَالَ: مَا أَظُنُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا قُلْتَ! قَالَ: فَآلَيْتُ إِنْ رَجَعْتُ إِلَى عِتْبَانَ أَنْ أَسْأَلَهُ، فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ، فَوَجَدْتُهُ شَيْخًا كَبِيرًا قَدْ ذَهَبَ بَصَرُهُ، وَهُوَ إِمَامُ قَوْمِهِ، فَجَلَسْتُ إِلَى جَنْبِهِ فَسَأَلْتُهُ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، فَحَدَّثَنِيهِ كَمَا حَدَّثَنِيهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ، قَالَ مَعْمَرٌ: فَكَانَ الزُّهْرِيُّ إِذَا حَدَّثَ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: ثُمَّ نَزَلَتْ فَرَائِضُ وَأُمُورٌ نَرَى أَنَّ الْأَمْرَ انْتَهَى إِلَيْهَا، فَمَنْ اسْتَطَاعَ أَنْ لَا يَفْتُرَ فَلَا يَفْتُرْ.
حضرت عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! میری قوم کی مسجد اور میرے درمیان سیلاب حائل ہوجاتا ہے آپ کسی وقت تشریف لا کر میرے گھر میں نماز پڑھ دیں تو میں اسے ہی اپنے لئے جائے نماز منتخب کرلوں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ایسا کرنے کا وعدہ کرلیا چناچہ ایک دن حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے اور گھر میں داخل ہو کر فرمایا تم کس جگہ کو جائے نماز بنانا چاہتے ہو؟ میں نے گھر کے ایک کونے کی طرف اشارہ کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوگئے ہم نے ان کے پیچھے صف بندی کرلی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو رکعتیں پڑھائیں ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانے پر روک لیا انصار کے کانوں تک یہ بات پہنچی تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کے لئے آنے لگے سارا گھر بھر گیا، ایک آدمی کہنے لگا کہ مالک بن دخشم کہاں ہے؟ دوسرے نے جواب دیا کہ وہ منافق ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسے نہ کہو وہ اللہ کی رضا کے لئے لا الہ الا اللہ پڑھتا ہے اس نے کہا کہ ہم تو یہی دیکھتے ہیں کہ اس کی توجہ اور باتیں منافقین کی طرف مائل ہوتی ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر وہی جملہ دہرایا دوسرے آدمی نے کہا کیوں نہیں یا رسول اللہ! اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ کی رضا کے لئے لا الہ الا اللہ کی گواہی دیتا ہوا قیامت کے دن آئے گا اللہ نے اس پر جہنم کی آگ کو حرام قرار دے دیا ہے محمود کہتے ہیں کہ یہ حدیث جب میں نے ایک جماعت کے سامنے بیان کی جن میں ایوب بھی تھے تو وہ کہنے لگے میں نہیں سمجھتا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا ہوگا میں نے کہا کہ جس وقت میں مدینہ منورہ پہنچا اور حضرت عتبان رضی اللہ عنہ زندہ ہوتے تو میں ان سے یہ سوال ضرور کروں گا، چناچہ میں وہاں پہنچا تو وہ نابینا ہوچکے تھے اور اپنی قوم کی امامت فرماتے تھے میں نے ان سے اس حدیث کے متعلق پوچھا تو انہوں نے مجھے یہ حدیث اس طرح سنا دی جیسے پہلے سنائی تھی اور یہ بدری صحابی تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.