حدثنا هشيم ، اخبرنا حصين ، عن هلال بن يساف ، ان رجلا كان نازلا في دار سويد بن مقرن، قال: فلطم خادما، قال: فغضب سويد ، فقال:" اما وجدت إلا حر وجهه، ولقد رايتني ونحن سابع سبعة من ولد مقرن، وما لنا خادم إلا واحد عمد إليه واحد فلطمه، فامرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا رجعنا ان نعتقه، فاعتقناه" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أخبرنا حُصَيْنٌ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يِسَافٍ ، أَنَّ رَجُلًا كَانَ نَازِلًا فِي دَارِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، قَالَ: فَلَطَمَ خَادِمًا، قَالَ: فَغَضِبَ سُوَيْدٌ ، فَقَالَ:" أَمَا وَجَدْتَ إِلَّا حُرَّ وَجْهِهِ، وَلَقَدْ رَأَيْتُنِي وَنَحْنُ سَابِعُ سَبْعَةٍ مِنْ وَلَدِ مُقَرِّنٍ، وَمَا لَنَا خَادِمٌ إِلَّا وَاحِدٌ عَمَدَ إِلَيْهِ وَاحِدٌ فَلَطَمَهُ، فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَجَعْنَا أَنْ نُعْتِقَهُ، فَأَعْتَقْنَاهُ" .
حضرت سوید بن مقرن رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے آل سوید کی ایک باندی کو تھپڑ مار دیا حضرت سوید رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ چہرے پر مارنا حرام ہے ہم لوگ سات بھائی تھے ہمارے پاس صرف ایک خادم تھا ہم میں سے کسی نے ایک مرتبہ اسے تھپڑ مار دیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ اسے آزاد کردیں بھائیوں نے عرض کیا کہ ہمارے پاس تو اس کے علاوہ کوئی اور خادم نہیں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر اس سے خدمت لیتے رہیں اور جب اس سے بےنیاز ہوجائیں تو اس کا راستہ چھوڑ دیں۔